اویس گراچ کی غزل

    زندگی کہے کوئی تشنگی سمجھ لینا

    زندگی کہے کوئی تشنگی سمجھ لینا میری بہکی باتوں کو عاشقی سمجھ لینا زندگی کے دامن میں موت رہتی ہے یارو موت کھلتی جائے گی زندگی سمجھ لینا ایسی گہری آنکھیں ہیں ڈوب جاؤ گے اندر چھوڑو اس سمندر کو پھر کبھی سمجھ لینا صحرا کی حرارت میں دھوپ جگمگاتی ہے سایا جو دکھے کوئی اجنبی سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    غم ضروری تھا بہت آنسو کے بننے کے لیے

    غم ضروری تھا بہت آنسو کے بننے کے لیے جبر بھی تو چاہیئے آنسو نکلنے کے لیے اے چراغو یوں بھی ہوگا یہ ہوا تم سے ڈرے دائمی جلنا پڑے گا شمس بننے کے لیے جنبش چشم و لب و رخسار کی رعنائیاں بس یہی کافی ہے ان کو یاد رکھنے کے لیے میں بنا مٹی سے ہوں اور یہ تو ہے رنگ بشر میں سمٹتا ہی گیا پھر سے ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کا تلخ لہجہ ہے چراغوں کی پریشانی

    ہوا کا تلخ لہجہ ہے چراغوں کی پریشانی چمکتے چاند سورج ہیں ستاروں کی پریشانی کناروں میں بھی شاید ڈوب جانے کی طلب ہوگی پتہ کیسے کریں گے ہم کناروں کی پریشانی مرے پیارے ہماری زندگی میں اور بہت غم ہیں محبت ہجر یہ تو ہیں ہزاروں کی پریشانی یہ صحرا بھی تو شاید دھوپ ہی سے تلملاتا ...

    مزید پڑھیے

    میں سب کچھ ان دیکھا کرنے لگتا ہوں

    میں سب کچھ ان دیکھا کرنے لگتا ہوں جب بھی اس کا پیچھا کرنے لگتا ہوں خود کے شانے پہ ہی رکھ دیتا ہوں سر ایسے دل کو ہلکا کرنے لگتا ہوں خاموشی جب ظاہر ہونے لگتی ہے تب میں شور شرابہ کرنے لگتا ہوں نقش دست ملا ہے اور نہ نقش پا کن راہوں کا پیچھا کرنے لگتا ہوں وجہہ ہجر یار یہ دنیا ہو ...

    مزید پڑھیے

    آنسو بن کر بہنے لائق تاریکی

    آنسو بن کر بہنے لائق تاریکی یعنی ٹپکی پینے لائق تاریکی میری آنکھوں سے ٹپکے ہے رات و دن سب کے ہوش اڑانے لائق تاریکی گلشن کی خوشبو میں کیسے پاؤ گے اندھیروں میں رہنے لائق تاریکی آتے ہیں آسیب مرے دل کے اندر ہوگی شاید ان کے لائق تاریکی ایک سمندر کی تہہ میں رہتی ہے جو جل پریوں کے ...

    مزید پڑھیے

    شکن کے ساتھ جیتے ہیں تھکن کی دسترس میں ہیں

    شکن کے ساتھ جیتے ہیں تھکن کی دسترس میں ہیں حقیقت میں سبھی اپنے بدن کی دسترس میں ہیں جمال نکہت شام و سحر بھی انجمن میں ہے کلی بھنورے گل و بلبل چمن کی دسترس میں ہیں مجھے پرواز کر کے آسماں میں ڈوبنا تھا اور مجھے یہ یاد تھا ہم سب بدن کی دسترس میں ہیں اسیران غم دنیا فنا کی جستجو میں ...

    مزید پڑھیے

    عجب ہے یہ قصہ کہانی میں دم ہے

    عجب ہے یہ قصہ کہانی میں دم ہے یہ سب نے کہا تھا کہانی میں دم ہے پلٹ ہی رہا تھا کہ پیچھے سے میرے کسی نے پکارا کہانی میں دم ہے مری ڈایری کو جلانے سے پہلے وہ کہہ کر گیا تھا کہانی میں دم ہے صفحے ہی پلٹتا رہا رات بھر میں یہ رہ رہ کے سمجھا کہانی میں دم ہے کہاں چل دئے چھوڑ کر یہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جو ویرانیوں میں دیکھا گھنا سا اک بھی شجر نہیں ہے

    کبھی جو ویرانیوں میں دیکھا گھنا سا اک بھی شجر نہیں ہے شجر بھی ایسے ہیں دیکھ رکھے کہ جس میں کوئی ثمر نہیں ہے سبھی نظارے مری نظر میں غبار بن کر سمٹ گئے ہیں تجھے نہ آیا نظر تو شاید نظر میں تیری اثر نہیں ہے عجیب ہوگی ہوا کی صورت غضب کی ہوگی ہوا کی رنگت تجھے بھی اس کا پتہ نہیں ہے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    بے موسم کی باتیں کرنے والے ہیں

    بے موسم کی باتیں کرنے والے ہیں رنج و غم کی باتیں کرنے والے ہیں زخم ہٹو تم دے دو مجھ کو رستہ اب ہم مرہم کی باتیں کرنے والے ہیں زمزم کی باتیں بھی اس میں شامل تھیں دو عالم کی باتیں کرنے والے ہیں کوئی ادناؤں کی باتیں کرتا نہیں سب اعظم کی باتیں کرنے والے ہیں بات ہوئی اب ختم سمندر ...

    مزید پڑھیے

    کچھ غزلوں پہ اب سے حیرت ہوتی ہے

    کچھ غزلوں پہ اب سے حیرت ہوتی ہے اس سے اس سے سب سے حیرت ہوتی ہے ایماں کی کمزوری ہے کچھ اور نہیں جس کو بھی مذہب سے حیرت ہوتی ہے ملنے آنا تم نے جب سے چھوڑ دیا مجھ کو تجھ پہ تب سے حیرت ہوتی ہے اک دوجے کا جینا مشکل کرتے ہیں اس دنیا میں سب سے حیرت ہوتی ہے پچھلی شب اک خواب میں سورج کو ...

    مزید پڑھیے