زندگی کہے کوئی تشنگی سمجھ لینا
زندگی کہے کوئی تشنگی سمجھ لینا
میری بہکی باتوں کو عاشقی سمجھ لینا
زندگی کے دامن میں موت رہتی ہے یارو
موت کھلتی جائے گی زندگی سمجھ لینا
ایسی گہری آنکھیں ہیں ڈوب جاؤ گے اندر
چھوڑو اس سمندر کو پھر کبھی سمجھ لینا
صحرا کی حرارت میں دھوپ جگمگاتی ہے
سایا جو دکھے کوئی اجنبی سمجھ لینا