آنسو بن کر بہنے لائق تاریکی

آنسو بن کر بہنے لائق تاریکی
یعنی ٹپکی پینے لائق تاریکی


میری آنکھوں سے ٹپکے ہے رات و دن
سب کے ہوش اڑانے لائق تاریکی


گلشن کی خوشبو میں کیسے پاؤ گے
اندھیروں میں رہنے لائق تاریکی


آتے ہیں آسیب مرے دل کے اندر
ہوگی شاید ان کے لائق تاریکی


ایک سمندر کی تہہ میں رہتی ہے جو
جل پریوں کے رہنے لائق تاریکی


میرے دل کے ٹکڑے کر کے بانٹی ہے
سب نے اپنے اپنے لائق تاریکی


میری آنکھوں میں ہی شاید مل جائے
تاریکی کو اپنے لائق تاریکی


خاموشی کے ساتھ اداسی چھائی ہے
یعنی رات بتانے لائق تاریکی


ڈوبنے والا سورج چھوڑ کے جاتا ہے
ان تاروں کے جینے لائق تاریکی


اک جنگل سے لے کر آیا ہوں گھر پہ
میرے چھوٹے کمرے لائق تاریکی