بے موسم کی باتیں کرنے والے ہیں

بے موسم کی باتیں کرنے والے ہیں
رنج و غم کی باتیں کرنے والے ہیں


زخم ہٹو تم دے دو مجھ کو رستہ اب
ہم مرہم کی باتیں کرنے والے ہیں


زمزم کی باتیں بھی اس میں شامل تھیں
دو عالم کی باتیں کرنے والے ہیں


کوئی ادناؤں کی باتیں کرتا نہیں
سب اعظم کی باتیں کرنے والے ہیں


بات ہوئی اب ختم سمندر والوں کی
اب شبنم کی باتیں کرنے والے ہیں