ہوا کا تلخ لہجہ ہے چراغوں کی پریشانی

ہوا کا تلخ لہجہ ہے چراغوں کی پریشانی
چمکتے چاند سورج ہیں ستاروں کی پریشانی


کناروں میں بھی شاید ڈوب جانے کی طلب ہوگی
پتہ کیسے کریں گے ہم کناروں کی پریشانی


مرے پیارے ہماری زندگی میں اور بہت غم ہیں
محبت ہجر یہ تو ہیں ہزاروں کی پریشانی


یہ صحرا بھی تو شاید دھوپ ہی سے تلملاتا ہے
سمندر دور کر ان ریگزاروں کی پریشانی


نہ جانے کیسے کیسے نقش پا کو سر پہ لیتے ہیں
یہ کوئی کم نہیں ہے یار پتوں کی پریشانی


وہی بچے کہ جس کو بولنا چلنا سکھایا تھا
وہی بچے ہی کیوں ہیں آج ماؤں کی پریشانی


درختوں کو بھی شاید ہجرتوں کے رنگ چکھنے ہیں
ٹہلتی ڈالیاں کہتی ہیں پیڑوں کی پریشانی


ہوائیں چل رہی ہیں ان کو رکنا ہو کہیں شاید
پتا کرتے چلو کیا ہے ہواؤں کی پریشانی