اس کی یادوں کا سلسلہ ہوگا

اس کی یادوں کا سلسلہ ہوگا
اس کہانی میں اور کیا ہوگا


جب بچھڑ کر بھی وہ خموش رہا
گھر پہنچ کر تو رو دیا ہوگا


خود کو سمجھا لیا ہے میں نے مگر
کیا وہ خود بھی بدل گیا ہوگا


اتنا آساں نہ تھا مجھے کھونا
اس نے خود کو گنوا دیا ہوگا


مجھ کو ویران کر دیا جس نے
کہیں آباد تو ہوا ہوگا


سوچتا ہوں جو مجھ کو چاہتا تھا
یاد مجھ کو وہ کر رہا ہوگا