یہ دور وہ ہے کہ جس کا نسب نہیں کوئی

یہ دور وہ ہے کہ جس کا نسب نہیں کوئی
اداس ہوں تو بہت ہوں سبب نہیں کوئی


وہ جس میں یادوں کے روشن چراغ جلتے ہیں
بہت سی راتیں ہیں لیکن وہ سب نہیں کوئی


گواہ تھا جو ہماری تمہاری چاہت کا
شجر وہ اب بھی وہاں ہے اور اب نہیں کوئی


اسی امید پہ روشن ہے خواہشوں کا نگر
وہ آ بھی جائے پلٹ کر عجب نہیں کوئی


اسے سنا ہے کہ اب زندگی مبارک ہے
ہمیں بھی سارے جہاں سے طلب نہیں کوئی