اب ہر اک درد کو اس درد کی لذت جانو

اب ہر اک درد کو اس درد کی لذت جانو
اور آنکھوں کو کسی خواب کی قیمت جانو


سب پرندوں کو اسی یاد کا مظہر سمجھو
ساری خوشیوں کو اسی غم کی علامت جانو


حسن دنیا کو اسی شکل کا پرتو سمجھو
زندگی اس کی ہی یادوں کی امانت جانو


کون ملتا ہے کسے صرف محبت کے طفیل
وہ بچھڑ جائے تو اس کو ہی حقیقت جانو


ہر نئے پھول کو موسم کا کرشمہ سمجھو
ہر نئے دشت کو بادل کی سیاست جانو


ڈھونڈتے جاؤ اکیلے سر صحرائے حیات
دشت تنہا کو مگر اس کی رفاقت جانو


اپنے سب ہجر تو سچے نہیں ہوتے ہیں مگر
عالم ہجر میں یادوں کو عبادت جانو


اک نفس بھی تو نہیں عشق کا رستہ عادلؔ
ایک لمحے کی محبت کو غنیمت جانو