موجودگی کا اس کی یہاں اعتراف کر
موجودگی کا اس کی یہاں اعتراف کر اے کعبۂ جہاں مرے دل کا طواف کر کب تک فسوں میں موسم یکسانیت رہے اے رائج الجہان نیا انکشاف کر اس تلخیٔ حیات کے لمحوں کا ہر قصور میں نے معاف کر دیا تو بھی معاف کر پردہ پڑا ہے شہر کی جب آنکھ آنکھ پر تیرا بھی حق ہے سچ سے مرے اختلاف کر میں سچ ہوں اور ...