Tahir Adeem

طاہر عدیم

طاہر عدیم کی غزل

    موجودگی کا اس کی یہاں اعتراف کر

    موجودگی کا اس کی یہاں اعتراف کر اے کعبۂ جہاں مرے دل کا طواف کر کب تک فسوں میں موسم یکسانیت رہے اے رائج الجہان نیا انکشاف کر اس تلخیٔ حیات کے لمحوں کا ہر قصور میں نے معاف کر دیا تو بھی معاف کر پردہ پڑا ہے شہر کی جب آنکھ آنکھ پر تیرا بھی حق ہے سچ سے مرے اختلاف کر میں سچ ہوں اور ...

    مزید پڑھیے

    وہ درد وہ وفا وہ محبت تمام شد

    وہ درد وہ وفا وہ محبت تمام شد لے دل میں تیرے قرب کی حسرت تمام شد یہ بعد میں کھلے گا کہ کس کس کا خوں ہوا ہر اک بیان ختم عدالت تمام شد تو اب تو دشمنی کے بھی قابل نہیں رہا اٹھتی تھی جو کبھی وہ عدالت تمام شد اب ربط اک نیا مجھے آوارگی سے ہے پابندیٔ خیال کی عادت تمام شد جائز تھی یا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں ہے کیسا پانی بند ہے کیوں آواز

    آنکھوں میں ہے کیسا پانی بند ہے کیوں آواز اپنے دل سے پوچھو جاناں میری چپ کا راز اس کے زخم کو سہنا رہنا اس میں ہی محصور اس کے ظلم پہ ہنس کر کہنا تیری عمر دراز تیری مرضی خوشیوں کے یا چھیڑ غموں کے راگ تو میری سر تال کا مالک میں ہوں تیرا ساز دل کی ہر دھڑکن کا موجب دید شنید تری سینے ...

    مزید پڑھیے

    حسن شعار میں مجھے ڈھلنے نہیں دیا

    حسن شعار میں مجھے ڈھلنے نہیں دیا اس نے کسی بھی گام سنبھلنے نہیں دیا حائل رہ حیات میں حساسیت رہی اس دل نے دو قدم مجھے چلنے نہیں دیا رکھا بصد خلوص رگ و پے میں مستقل لمحہ کوئی بھی درد کا ٹلنے نہیں دیا کچھ وہ بھی چاہتا تھا یہاں مستقل قیام میں نے بھی اس کو دل سے نکلنے نہیں دیا محفل ...

    مزید پڑھیے

    شباب موسم ہرے چمن میں اتارنا ہے

    شباب موسم ہرے چمن میں اتارنا ہے کمال جتنا بھی ہے سخن میں اتارنا ہے خدائے فن تو مرے قلم میں اتر کہ میں نے کسی کو غزلوں کے پیرہن میں اتارنا ہے وہ جتنا سونا بھی کوہ سر میں پڑا ہوا ہے بنا کے کندن کسی بدن میں اتارنا ہے نکھار دے جو مری نظر کے تمام منظر وہ نور سر کے اجاڑ بن میں اتارنا ...

    مزید پڑھیے

    کہیں دیوار ہے تو در غائب

    کہیں دیوار ہے تو در غائب اور کہیں پر ہمارا گھر غائب ہم سفر ہے کہیں سفر غائب ہے سفر گر تو ہم سفر غائب اے خدا کون سا طلسم ہے یہ جسم موجود ہیں یہ سر غائب شوق پرواز ہے سبھی میں مگر طائران چمن کے پر غائب آسماں بھی نہیں رہا سر پر اس پہ پاؤں سے ہے سفر غائب میں بھی بیعت کروں بہ دست ...

    مزید پڑھیے

    اک پل جیتا ہے تو طاہرؔ اک پل مرتا رہتا ہے

    اک پل جیتا ہے تو طاہرؔ اک پل مرتا رہتا ہے میرا دل سینے کے اندر ماتم کرتا رہتا ہے اس کی ضد اور دل کی خواہش کے مابین نہ جانے کیوں ریزہ ریزہ سوچوں کا دیوان بکھرتا رہتا ہے بعض اوقات میں یوں بھی اس کو رونے پر اکساتا ہوں رو کر اس کا سندر چہرہ اور سنورتا رہتا ہے جان تو مجھ کو پہلے سے ...

    مزید پڑھیے

    رواج و رسم نہ گھر بار کے مسافر ہیں

    رواج و رسم نہ گھر بار کے مسافر ہیں ہم اور لوگ ہیں اس پار کے مسافر ہیں سفر قدیم سے درپیش کون سا ہے ہمیں نہ جانے کون سی دیوار کے مسافر ہیں نہ منزلوں کا تعین نہ راستوں کی خبر ہم ایسے لوگ تو بیکار کے مسافر ہیں نہ سر میں ڈر ہے کہیں کا نہ خوف جور و ستم عذاب راس ہیں آزار کے مسافر ...

    مزید پڑھیے

    گر کے بستر پہ رو رہا ہوگا

    گر کے بستر پہ رو رہا ہوگا وہ بھی تکیہ بھگو رہا ہوگا ہونٹ خوشیاں پرو رہے ہوں گے دل میں کچھ درد ہو رہا ہوگا یہ زمیں مجھ پہ ہنس رہی ہوگی آسماں خون رو رہا ہوگا کشت تعبیر کی لگن میں کوئی خواب در خواب بو رہا ہوگا نذر دنیا نہیں کیا ہے جو درد میرے سینے میں تو رہا ہوگا راہ کٹ جائے گی ...

    مزید پڑھیے

    گزرا جدھر سے راہ کو رنگین کر گیا

    گزرا جدھر سے راہ کو رنگین کر گیا جگنو اک آفتاب کی توہین کر گیا کس نے بٹھایا مجھ کو سر مسند سناں یہ کون میرے جسم کی تزئین کر گیا اشکوں نے زخم زخم کو اندر سے دھو دیا یہ غم ترا تو روح کی تسکین کر گیا یہ کس کی خامشی سے ہے نبض جہاں رکی یہ کون کائنات کو غمگین کر گیا آیا تھا لے کے زیست ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3