اک پل جیتا ہے تو طاہرؔ اک پل مرتا رہتا ہے
اک پل جیتا ہے تو طاہرؔ اک پل مرتا رہتا ہے
میرا دل سینے کے اندر ماتم کرتا رہتا ہے
اس کی ضد اور دل کی خواہش کے مابین نہ جانے کیوں
ریزہ ریزہ سوچوں کا دیوان بکھرتا رہتا ہے
بعض اوقات میں یوں بھی اس کو رونے پر اکساتا ہوں
رو کر اس کا سندر چہرہ اور سنورتا رہتا ہے
جان تو مجھ کو پہلے سے بھی زیادہ اب یاد آیا کر
تیرے یاد آنے سے میرا درد سنورتا رہتا ہے
جب تک تیری بھیگی پلکیں اشک لٹاتی رہتی ہیں
میرے سر سے اندیشوں کا سیل گزرتا رہتا ہے