گر کے بستر پہ رو رہا ہوگا
گر کے بستر پہ رو رہا ہوگا
وہ بھی تکیہ بھگو رہا ہوگا
ہونٹ خوشیاں پرو رہے ہوں گے
دل میں کچھ درد ہو رہا ہوگا
یہ زمیں مجھ پہ ہنس رہی ہوگی
آسماں خون رو رہا ہوگا
کشت تعبیر کی لگن میں کوئی
خواب در خواب بو رہا ہوگا
نذر دنیا نہیں کیا ہے جو درد
میرے سینے میں تو رہا ہوگا
راہ کٹ جائے گی مگر طاہرؔ
اک تعلق کہ جو رہا ہوگا