جو تری بندگی سے ملتا ہے
جو تری بندگی سے ملتا ہے لطف وہ کم کسی سے ملتا ہے ہے یہ کافی ترا مرا شجرہ ایک ہی آدمی سے ملتا ہے لاکھ برہم ہو وہ مگر یارو پھر بھی شائستگی سے ملتا ہے دن کو لگتا ہے دھوپ اس کا مزاج رات کو چاندنی سے ملتا ہے اب تو مجھ کو وہ میری رگ رگ میں دوڑتی سنسنی سے ملتا ہے ہوں مہ و مہر یا نجوم ...