گھرا نہیں اس جمال میں بھی
گھرا نہیں اس جمال میں بھی کشش تھی جس کے خیال میں بھی رہی وہی تشنگی مسلسل فراق سا تھا وصال میں بھی جواب میں آ گیا وہ کیسے کہ جو نہیں تھا سوال میں بھی رہا مرے ساتھ میرا اللہ عروج دیکھا زوال میں بھی تمہی سے ہے یہ تمہارا جاذبؔ جہان اوج کمال میں بھی