جب بھی اس کی مثال دیتی ہو

جب بھی اس کی مثال دیتی ہو
جان میری نکال دیتی ہو


پہلے سنتی ہو غور سے باتیں
پھر سلیقے سے ٹال دیتی ہو


سب خطائیں تمہاری اپنی ہیں
پھر بھی قسمت پہ ڈال دیتی ہو


جب بھی کرنا ہو فیصلہ کوئی
ایک سکہ اچھال دیتی ہو


جان جاذبؔ تمہارا کیا ہوگا
دشمنوں کو بھی ڈھال دیتی ہو