سلیمان جاذب کی نظم

    وہ لڑکی

    عجب لڑکی ہے وہ لڑکی جسے مجھ سے محبت ہے بنا دیکھے ہوئے مجھ کو گزرتا دن نہیں جس کا جو راتوں میں مری خاطر بہت بے چین رہتی ہے جو میرے جاگنے سے پہلے پہلے جاگ جاتی ہے سلیقے اور طریقے سے مری ہر چیز رکھتی ہے میں آفس کے لئے نکلوں مجھے وہ کوٹ پہنائے میں واپس آؤں آفس سے مجھے دیکھے تو اس کو ...

    مزید پڑھیے

    دیوی اور دیوتا

    درشن کرنے اک دیوی کے ایک پجاری آیا سیس نوائے دیا جلایا اور چرنوں میں بیٹھ گیا بپتا اپنی کہی نہ اس نے کوئی بھی فریاد نہ کی تکتے تکتے پھر دیوی کو کتنے ہی یگ بیت گئے درشن کرنے اس دیوی کے جو بھی آتا سر کو جھکاتا پوجا کرتا اور دنیا کی لوبھ میں لوبھی دنیا مانگتا رہ جاتا سادھو سنت فقیر ...

    مزید پڑھیے

    الوداعی بوسہ

    سلگتے صحرا کے جب سفر پر میں گھر سے نکلا تو میری ماں نے یوں میرے ماتھے پہ ہونٹ رکھے تھے اس نے ایسے دیا تھا بوسہ کہ میرے سارے بدن میں جس نے مہک میں ڈوبا دھنک سا رنگین پیار امرت سا بھر دیا تھا مجھے جو سرشار کر گیا تھا فضا میں خاموش سی دعا سے عجیب سا رنگ بھر دیا تھا عجب خوشی تھی عجیب دکھ ...

    مزید پڑھیے

    پردیس میں عید

    سنو اے دیس کے لوگو کہ یہ جو عید کا دن ہے اگر پردیس میں آئے نہ خوشیاں پاس ہوتی ہیں نہ کوئی مسکراتا ہے خوشی غم سے لپٹتی ہے اداسی مسکراتی ہے سنو اے دیس کے لوگو تمہاری یاد آتی ہے ہمیں پھر یاد آتی ہیں سہانے دیس کی یادیں وہ بچپن اور جوانی کے سہانے دن نہ پوچھو کس طرح سے ہم گھروں کی بات ...

    مزید پڑھیے