سلیمان جاذب کے تمام مواد

24 غزل (Ghazal)

    مٹا کر پھر بنایا جا رہا ہے

    مٹا کر پھر بنایا جا رہا ہے ہمیں کوزہ بتایا جا رہا ہے وہی کچھ تو کریں گے اپنے بچے انہیں جو کچھ سکھایا جا رہا ہے وہی پانی پہ لکھتے جا رہے ہیں ہمیں جو کچھ پڑھایا جا رہا ہے ہتھیلی کی لکیریں ہیں کہ جن میں کوئی دریا بہایا جا رہا ہے ہمیں ڈرنا نہیں آتا ہے جاذبؔ ہمیں پھر بھی ڈرایا جا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے ساتھ ماضی کے کئی قصے نکل آئے

    ہمارے ساتھ ماضی کے کئی قصے نکل آئے بہت سے دوست دشمن مارنے مرنے نکل آئے پلٹتا دیکھ کر منزل نے یوں آواز دی ہم کو پرانے راستوں میں سے نئے رستے نکل آئے کیا تھا صاف ہم نے راستہ اشجار کٹوا کر کہاں سے روکنے کو راستہ پتے نکل آئے ہماری نیند سے جب واپسی ممکن ہوئی یارو کھلا ہم پر کہ ہم تو ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت بھی لگنے لگی ہے کہانی

    حقیقت بھی لگنے لگی ہے کہانی مجھے کھا گئی ہے مری خوش بیانی نہیں یاد مجھ سے ملا تھا کبھی وہ وگرنہ اسے یاد ہے ہر کہانی کوئی یار بیری نہ اپنا اگر ہو تو یہ زندگی ہے فقط رائیگانی بس اک کال پر ہی چلے آئے ہو تم نوازش کرم شکریہ مہربانی یہاں دور و نزدیک شہر بتاں ہے کسی کو نہیں دل کی حالت ...

    مزید پڑھیے

    ہونٹوں پہ جو تیرے ہے یہ مسکان مری جان

    ہونٹوں پہ جو تیرے ہے یہ مسکان مری جان لے جائے گی اک روز مری جان مری جان سب ہوش گنوا بیٹھے ترے چاہنے والے اس بات پہ ہونا نہیں حیران مری جان اپنوں سے کبھی ترک تعلق نہیں کرتے اپنوں کو نہیں کرتے پریشان مری جان اس ہنسنے ہنسانے سے نہیں جائے گا کچھ بھی اس میں تو نہیں کوئی بھی نقصان ...

    مزید پڑھیے

    احوال دل زار سنایا نہیں جاتا

    احوال دل زار سنایا نہیں جاتا جو راز عیاں ہو وہ بتایا نہیں جاتا اپنا تو دل زار ہے دانائی سے خالی نادان سے نادان منایا نہیں جاتا تم ہی یہ بتاؤ میں بھلاؤں تمہیں کیسے اس دل سے کوئی نقش مٹایا نہیں جاتا سر پھوڑنا مشکل نہیں ہوتا ہے جنوں میں دیوار سے عاشق کو لگایا نہیں جاتا تعبیر ملے ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    وہ لڑکی

    عجب لڑکی ہے وہ لڑکی جسے مجھ سے محبت ہے بنا دیکھے ہوئے مجھ کو گزرتا دن نہیں جس کا جو راتوں میں مری خاطر بہت بے چین رہتی ہے جو میرے جاگنے سے پہلے پہلے جاگ جاتی ہے سلیقے اور طریقے سے مری ہر چیز رکھتی ہے میں آفس کے لئے نکلوں مجھے وہ کوٹ پہنائے میں واپس آؤں آفس سے مجھے دیکھے تو اس کو ...

    مزید پڑھیے

    دیوی اور دیوتا

    درشن کرنے اک دیوی کے ایک پجاری آیا سیس نوائے دیا جلایا اور چرنوں میں بیٹھ گیا بپتا اپنی کہی نہ اس نے کوئی بھی فریاد نہ کی تکتے تکتے پھر دیوی کو کتنے ہی یگ بیت گئے درشن کرنے اس دیوی کے جو بھی آتا سر کو جھکاتا پوجا کرتا اور دنیا کی لوبھ میں لوبھی دنیا مانگتا رہ جاتا سادھو سنت فقیر ...

    مزید پڑھیے

    الوداعی بوسہ

    سلگتے صحرا کے جب سفر پر میں گھر سے نکلا تو میری ماں نے یوں میرے ماتھے پہ ہونٹ رکھے تھے اس نے ایسے دیا تھا بوسہ کہ میرے سارے بدن میں جس نے مہک میں ڈوبا دھنک سا رنگین پیار امرت سا بھر دیا تھا مجھے جو سرشار کر گیا تھا فضا میں خاموش سی دعا سے عجیب سا رنگ بھر دیا تھا عجب خوشی تھی عجیب دکھ ...

    مزید پڑھیے

    پردیس میں عید

    سنو اے دیس کے لوگو کہ یہ جو عید کا دن ہے اگر پردیس میں آئے نہ خوشیاں پاس ہوتی ہیں نہ کوئی مسکراتا ہے خوشی غم سے لپٹتی ہے اداسی مسکراتی ہے سنو اے دیس کے لوگو تمہاری یاد آتی ہے ہمیں پھر یاد آتی ہیں سہانے دیس کی یادیں وہ بچپن اور جوانی کے سہانے دن نہ پوچھو کس طرح سے ہم گھروں کی بات ...

    مزید پڑھیے