روح میں مستی بھر دیتا ہے
روح میں مستی بھر دیتا ہے
عشق قلندر کر دیتا ہے
کوئی محبت میں دل اپنا
کوئی اپنا سر دیتا ہے
سب کو مٹی کرنے والا
کسی کسی کو پر دیتا ہے
میں نے دیکھا بن مانگے وہ
سب کی جھولی بھر دیتا ہے
اب بھی شاخ پہ آ کر کوئی
مجھ کو میری خبر دیتا ہے
دشت دیا ہے جس نے جاذبؔ
دیکھیں کب وہ گھر دیتا ہے