سنگ ہاتھوں میں لے کے سب آئے

سنگ ہاتھوں میں لے کے سب آئے
اور ستم یہ ترے سبب آئے


پائی منزل تو سب نے یہ پوچھا
آپ اس راستے پہ کب آئے


صبح والے کہ شام والے دکھ
پاس میرے ہی آئے جب آئے


لوگ کیا کیا نہ عشق میں جاذبؔ
چھوڑ کر نام اور نسب آئے