شعلہ کراروی کی غزل

    رنج دنیا فکر عقبیٰ جانے کیا کیا دل میں ہے

    رنج دنیا فکر عقبیٰ جانے کیا کیا دل میں ہے زندگی دو دن کی اپنی سیکڑوں مشکل میں ہے راہ الفت میں بہت کچھ خاک بھی چھانی مگر میری جانب سے غبار اب تک کسی کے دل میں ہے وہ جفا پیشہ جفا جو ہے جفا اس کی سرشت جس کو کہتے ہیں وفا وہ میرے آب و گل میں ہے تہہ نشیں ہو کر ملی موج حوادث سے نجات کشتئ ...

    مزید پڑھیے

    ماسوا سے کہیں بیگانہ بنایا ہوتا

    ماسوا سے کہیں بیگانہ بنایا ہوتا اپنے ہی حسن کا دیوانہ بنایا ہوتا جام ساغر سبو خم خانہ بنایا ہوتا ظرف دل دیکھ کے پیمانہ بنایا ہوتا لو لگاتا نہ کسی غیر سے اے شمع حسن تم نے گر اپنا ہی پروانہ بنایا ہوتا میری محرومیٔ قسمت کو جو سن پاتا رقیب اتنی ہی بات کا افسانہ بنایا ہوتا پہلے ...

    مزید پڑھیے

    ہے گزر عرش بریں تک نالۂ شبگیر کا

    ہے گزر عرش بریں تک نالۂ شبگیر کا دیکھیے تو سلسلہ ٹوٹی ہوئی زنجیر کا بار سر سے مجھ کو اے قاتل سبک دوشی ہوئی ہے مری گردن پہ یہ احساں تری شمشیر کا دیکھ کر ان کو مجھے سکتہ ہے وہ خاموش ہیں سامنا ہے آج اک تصویر سے تصویر کا ساتھ میں اس کے نکل آیا ہے کیا میرا جگر دیکھتے ہیں کس لئے پیکاں ...

    مزید پڑھیے

    رنج و ملال و غم سے کسی کو مفر نہیں

    رنج و ملال و غم سے کسی کو مفر نہیں آزاد قید فکر سے کوئی بشر نہیں دل میں لگی ہے آگ جگر پر اثر نہیں یہ درد اور ہے جو ادھر ہے ادھر نہیں ذرے میں کیسے وسعت کونین آ گئی خود اپنی مردمک پہ ہماری نظر نہیں کھنکے نہ ان کی بزم کا ساغر کوئی مگر اپنی شکست شیشۂ دل کی خبر نہیں دم بھر کا فاصلہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہاں تک کام آیا جذبۂ ضبط فغاں اپنا

    یہاں تک کام آیا جذبۂ ضبط فغاں اپنا کھڑے دیکھا کئے جلتے ہوئے ہم آشیاں اپنا حقیقت میں وہی ہے حاصل عمر رواں اپنا جسے سب موت کہتے ہیں وہ ہے خواب گراں اپنا بہت کچھ ہو چکا طے جادۂ عمر رواں اپنا پہنچ جائے گا منزل پر کسی دن کارواں اپنا جہاں میں موت نے الٹی نقاب زندگی جس دم یقیں سے خود ...

    مزید پڑھیے

    رباب حسن ہے یا کوئی ساز الفت ہے

    رباب حسن ہے یا کوئی ساز الفت ہے سمجھ میں آ نہ سکی دل کی جو حقیقت ہے کدورتوں سے یہ اہل جہاں کی حالت ہے نہ اب دلوں میں صفائی نہ رسم الفت ہے مریض ہجر کی اب کچھ عجیب حالت ہے نہ ہوش ہی میں ہے اپنے نہ خواب غفلت ہے بنے جو اور بگڑ جائے ہے مری تقدیر بگڑ بگڑ کے بنے جو عدو کی قسمت ہے قدم قدم ...

    مزید پڑھیے

    شعور فطرت‌ انساں کا ہے بیدار ہو جانا

    شعور فطرت‌ انساں کا ہے بیدار ہو جانا کہیں مجبور بن جانا کہیں مختار ہو جانا دکھا کر اک جھلک اس کا پس دیوار ہو جانا یہی تو عاشقوں کے حق میں ہے تلوار ہو جانا مرے سوئے ہوئے جذبات کا بیدار ہو جانا کسی بے ہوش کا ہے خود بخود ہشیار ہو جانا کروں میں خون کا دعویٰ تو پیش داور محشر قیامت ...

    مزید پڑھیے

    پہلے تو درد دل کا خلاصہ کرے کوئی

    پہلے تو درد دل کا خلاصہ کرے کوئی تب ان سے شرح حال تمنا کرے کوئی درد جگر کا پہلے مداوا کرے کوئی جب تو مسیح ہونے کا دعویٰ کرے کوئی ممکن نہیں کہ صفحۂ ہستی پہ مل سکے میرے نشان قبر کو ڈھونڈھا کرے کوئی بدلے نہ کروٹیں بھی کوئی فرش خواب پر غم سے تڑپ تڑپ کے سویرا کرے کوئی سننا ہے درد دل ...

    مزید پڑھیے

    ہوائے فصل گل کے ساتھ برق شعلہؔ بار آئی

    ہوائے فصل گل کے ساتھ برق شعلہؔ بار آئی نشیمن میں لگی ہے آگ گلشن میں بہار آئی گلوں پر تازگی آئی نہ باد‌‌ عطر بار آئی جہان رنگ و بو میں نام کو فصل بہار آئی کھلا غنچہ نہ دل کا گرچہ گلشن میں بہار آئی ہوائے موسم گل بھی نہ اس کو سازگار آئی گلوں پر ایسی غفلت تھی نہ چونکے صحن‌ گلشن ...

    مزید پڑھیے

    یاد تیری فلک پیر لئے بیٹھے ہیں

    یاد تیری فلک پیر لئے بیٹھے ہیں شکوۂ گردش تقدیر لئے بیٹھے ہیں بے اثر نالۂ شب گیر لئے بیٹھے ہیں ایک ٹوٹی ہوئی زنجیر لئے بیٹھے ہیں مصحف حسن کی تفسیر لئے بیٹھے ہیں دل میں ہم آپ کی تصویر لئے بیٹھے ہیں جانے کب منہدم ارکان عناصر ہو جائیں ریت پر جسم کی تعمیر لئے بیٹھے ہیں اس نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3