رنج دنیا فکر عقبیٰ جانے کیا کیا دل میں ہے
رنج دنیا فکر عقبیٰ جانے کیا کیا دل میں ہے زندگی دو دن کی اپنی سیکڑوں مشکل میں ہے راہ الفت میں بہت کچھ خاک بھی چھانی مگر میری جانب سے غبار اب تک کسی کے دل میں ہے وہ جفا پیشہ جفا جو ہے جفا اس کی سرشت جس کو کہتے ہیں وفا وہ میرے آب و گل میں ہے تہہ نشیں ہو کر ملی موج حوادث سے نجات کشتئ ...