ماسوا سے کہیں بیگانہ بنایا ہوتا

ماسوا سے کہیں بیگانہ بنایا ہوتا
اپنے ہی حسن کا دیوانہ بنایا ہوتا


جام ساغر سبو خم خانہ بنایا ہوتا
ظرف دل دیکھ کے پیمانہ بنایا ہوتا


لو لگاتا نہ کسی غیر سے اے شمع حسن
تم نے گر اپنا ہی پروانہ بنایا ہوتا


میری محرومیٔ قسمت کو جو سن پاتا رقیب
اتنی ہی بات کا افسانہ بنایا ہوتا


پہلے اللہ مجھے ضبط کی قوت دیتا
پھر رہین غم جانانہ نہ بنایا ہوتا


ان کے ہاتھوں پہ پہنچنے کا شرف ہی ملتا
میری مٹی سے جو پیمانہ بنایا ہوتا


کاش اللہ کا گھر جان کے شعلہؔ تم نے
کعبۂ دل کو کلیسا نہ بنایا ہوتا