شعلہ کراروی کی غزل

    چھوڑ کر چل دیا غربت میں وہی دل مجھ کو

    چھوڑ کر چل دیا غربت میں وہی دل مجھ کو ایک ہمدرد ملا تھا جو بہ مشکل مجھ کو اب سوا غم نہیں کچھ زیست کا حاصل مجھ کو خوف گرداب نہ درکار ہے ساحل مجھ کو دل بھی قسام ازل نے وہ دیا قسمت سے جس نے دنیا میں نہ رکھا کسی قابل مجھ کو مجھ کو کیا غم جو ہیں تاریک عدم کے رستے داغ دل ہوں گے چراغ رہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم کسے کرتے بھلا رہبر منزل اپنا

    ہم کسے کرتے بھلا رہبر منزل اپنا راہ الفت میں نہ تھا کوئی بجز دل اپنا چین دیتا نہیں دم بھر دل بسمل اپنا مختصر یہ ہے کہ قابو میں نہیں دل اپنا کیوں نہ آسان ہو تاریکئ شب میں بھی سفر داغ دل جب ہے چراغ رہ منزل اپنا لاکھ چاہا کہ نہ فریاد کریں ہم لیکن درد فرقت نہ رہا ضبط کے قابل ...

    مزید پڑھیے

    سیر گلشن سے جو فرصت ہو ادھر بھی دیکھو

    سیر گلشن سے جو فرصت ہو ادھر بھی دیکھو رنگ گل دیکھ چکے داغ جگر بھی دیکھو میری میت پہ اسے خاک بسر بھی دیکھو زندگی بھر کی ریاضت کا ثمر بھی دیکھو نقطۂ حسن بہ انداز دگر بھی دیکھو عشق کا زاویۂ حسن نظر بھی دیکھو ایک ہی حسن کے جلوے نظر آئیں گے تمام آئنہ خانۂ دنیا میں جدھر بھی ...

    مزید پڑھیے

    ارتباط باہمی شیخ و برہمن میں نہیں

    ارتباط باہمی شیخ و برہمن میں نہیں جو مزہ ہے مل کے رہنے میں وہ ان بن میں نہیں نالہ سنجئ عنادل سے یہ چلتا ہے پتہ نام کو بوئے وفا ارباب گلشن میں نہیں دیر و کعبہ کی پرستش پھر بھلا کس کام کی جب خلوص بندگی شیخ و برہمن میں نہیں پھر کھٹکتے ہیں نگاہ باغباں میں کس لئے خیر سے اب چار تنکے ...

    مزید پڑھیے

    مانگی مل جل کر جو رندوں نے دعا برسات کی

    مانگی مل جل کر جو رندوں نے دعا برسات کی جھوم کر آ ہی گئی کالی گھٹا برسات کی کیوں نہ ہوں کالی گھٹائیں برق زا برسات کی آگ پانی میں لگاتی ہے ہوا برسات کی اپنی امیدوں کی کھیتی ہے ہوا برسات کی سال بھر تک مانگتے ہیں ہم دعا برسات کی روح پرور ہے بہار جاں فزا برسات کی کتنی فرحت بخش ہے ...

    مزید پڑھیے

    اب کسے یارا ہے ضبط نالہ و فریاد کا

    اب کسے یارا ہے ضبط نالہ و فریاد کا بھر گیا ہے غم سے پیمانہ دل ناشاد کا جل رہا تھا آشیانہ بس نہ تھا کرتے ہی کیا دور سے دیکھا کئے ہم یہ ستم صیاد کا قلب سوزاں مٹ کے بھی ہنگامہ آرا ہی رہا بن گیا بجلی ہر اک ذرہ دل ناشاد کا موسم گل کی ہوا آئی نہ جس کو ساز وار دل ہے وہ پژمردہ غنچہ عالم ...

    مزید پڑھیے

    خامشی التفات ہے شاید

    خامشی التفات ہے شاید ایک مہمل سی بات ہے شاید درد دل ہی برات ہے شاید حسن کی یہ زکوٰۃ ہے شاید زندگی دو عدم کی برزخ ہے اس لئے بے ثبات ہے شاید زندگی موت سے عبارت ہے موت شرح حیات ہے شاید کتنے ویرانے ہو گئے آباد آپ کا التفات ہے شاید کچھ نہیں سوچتا جوانی میں یہ بھی تاریک رات ہے ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی ہے نور وحدت کا دل انساں میں آ جانا

    یوں ہی ہے نور وحدت کا دل انساں میں آ جانا کہ جیسے آنکھ کے تل میں جہاں بھر کا سما جانا نہ لیتے نام بھی وہ ظلم کا بھولے سے دنیا میں اگر اتنا سمجھ لیتے کہ ہے پیش خدا جانا یہ فطرت حسن کی ہے اور وہ طینت محبت کی جسے تم نے جفا سمجھا اسے ہم نے وفا جانا بیاں کر دینا حال زار ہم صحرا نشینوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3