چھوڑ کر چل دیا غربت میں وہی دل مجھ کو
چھوڑ کر چل دیا غربت میں وہی دل مجھ کو ایک ہمدرد ملا تھا جو بہ مشکل مجھ کو اب سوا غم نہیں کچھ زیست کا حاصل مجھ کو خوف گرداب نہ درکار ہے ساحل مجھ کو دل بھی قسام ازل نے وہ دیا قسمت سے جس نے دنیا میں نہ رکھا کسی قابل مجھ کو مجھ کو کیا غم جو ہیں تاریک عدم کے رستے داغ دل ہوں گے چراغ رہ ...