شعلہ کراروی کی غزل

    طرفہ چمن کھلا ہے دل داغدار کا

    طرفہ چمن کھلا ہے دل داغدار کا یعنی خزاں سے کام لیا ہے بہار کا کٹ جائے پتا کب ورق روزگار کا کیا اعتبار ہستئ نا پائیدار کا مدفن ہے اک شہید غریب الدیار کا کتبہ بتا رہا ہے یہ لوح مزار کا پہنچا صبا کے ساتھ وہ کوچہ میں یار کے دیکھو تو حوصلہ مرے مشت غبار کا جنت کا سبز باغ نہ زاہد دکھا ...

    مزید پڑھیے

    درد دل کی انہیں خبر نہ ہوئی

    درد دل کی انہیں خبر نہ ہوئی آہ منت‌ کش اثر نہ ہوئی اپنی تقدیر راہ پر نہ ہوئی کوئی تدبیر کارگر نہ ہوئی جرم الفت سے جھک گئیں آنکھیں چار ان سے مری نظر نہ ہوئی نزع میں وہ نہ آئے بالیں پر موت بھی میری معتبر نہ ہوئی دیکھتے ہیں سبھی نظر ان کی اور اپنی نظر نظر نہ ہوئی یوں تمنا کے پھول ...

    مزید پڑھیے

    کرنا ہے زندگی جو قفس میں بسر مجھے

    کرنا ہے زندگی جو قفس میں بسر مجھے پھر کیوں نہ ہوں وبال مرے بال و پر مجھے اللہ رے شوق دید جدھر دیکھتا ہوں میں جز حسن دوست کچھ نہیں آتا نظر مجھے ہوتا ہے کوئی دم میں چراغ‌‌ حیات گل شام فراق کیا ہو امید سحر مجھے راہ طلب میں دورئ منزل کا غم نہیں معلوم ہو چکا ہے مآل سفر مجھے تقدیر ...

    مزید پڑھیے

    تقدیر سے کریں کہ گلہ باغباں سے ہم

    تقدیر سے کریں کہ گلہ باغباں سے ہم چھوڑا ہے کب چھڑائے گئے آشیاں سے ہم فرقت میں کام لیتے تو ضبط فغاں سے ہم لاتے مگر یہ دل یہ کلیجہ کہاں سے ہم تفصیل بزم حسن سنائیں کہاں سے ہم جب آئے درمیاں میں اٹھے درمیاں سے ہم منزل پہ پہنچے قافلہ والے مگر ہنوز کھیلا کئے غبار پس کارواں سے ہم کٹ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں نکلے زباں سے ان کے دھوکے میں جو ہاں ہو کر

    نہیں نکلے زباں سے ان کے دھوکے میں جو ہاں ہو کر گماں بدلے یقیں ہو کر یقیں بدلے گماں ہو کر کھٹکتا ہوں زمانے کی نظر میں نیم جاں ہو کر محبت میں ہوا کانٹا ضعیف و ناتواں ہو کر دیا درس عمل دنیا کو سرگرم‌ فغاں ہو کر جگایا میرے نالوں نے زمانے کو اذاں ہو کر چھپائے سے کہیں چھپتا ہے جلوہ ...

    مزید پڑھیے

    شغل بھی اشک خوں فشانی کا

    شغل بھی اشک خوں فشانی کا کھیل ہے آگ اور پانی کا جل گیا طور غش ہوئے موسیٰ کھل گیا حال لن ترانی کا جان دے کر رہ محبت میں مل گیا لطف زندگانی کا آہ دل نے دیا سہارا کچھ جب بڑھا زور ناتوانی کا جب سے تصویر تیری دیکھی ہے رنگ رخ اڑ گیا ہے مانی کا کچھ سمجھ میں نہ آج تک آیا فلسفہ موت و ...

    مزید پڑھیے

    درد الفت کے بیاں کی نہ ضرورت ہوگی

    درد الفت کے بیاں کی نہ ضرورت ہوگی میرے چہرے سے عیاں دل کی حقیقت ہوگی کون فریاد کرے گا کسے جرأت ہوگی حشر میں پیش نظر جب تری صورت ہوگی داستان شب ہجراں کی کروں کیا تشریح مختصر بھی جو کہوں گا تو طوالت ہوگی پیش داور تو کروں خون کا دعویٰ لیکن میرے قاتل کو سر حشر ندامت ہوگی درد ہجراں ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے آگے رقیب سیاہ رو کیا ہے

    ہمارے آگے رقیب سیاہ رو کیا ہے ہوئے جو دوست تم اپنے تو پھر عدو کیا ہے نہ جانے کتنے ہی ایسے ہیں ایک تو کیا ہے بڑے بڑوں کی جہاں میں اب آبرو کیا ہے رگوں میں صرف تموج کی آرزو کیا ہے جو انقلاب نہ لائے تو پھر لہو کیا ہے بہار آتے ہی وحشت اگر لے انگڑائی تو پھر یہ زخم کے ٹانکے ہیں کیا رفو ...

    مزید پڑھیے

    تار نگاہ لطف سے پہلے رفو کریں

    تار نگاہ لطف سے پہلے رفو کریں پھر میرے زخم دل کی دوا چارہ جو کریں کب تک تلاش یار میں پانی لہو کریں ملنا ہے جب محال تو کیا جستجو کریں پھر ان سے عرض حال کی کچھ آرزو کریں پہلے دل و جگر کو جب اپنے لہو کریں جس نے کبھی کیا نہ ہو کعبہ کی سمت رخ مرنے پہ کیا ضرور اسے قبلہ رو کریں پہلے وہ ...

    مزید پڑھیے

    درد غم فراق سے آنکھیں ہیں اشک بار کیا

    درد غم فراق سے آنکھیں ہیں اشک بار کیا رونے سے ہوگی مختصر زحمت انتظار کیا زخموں سے چور جو نہ ہو سینۂ داغدار کیا جس میں نہ ہو ہجوم گل کہئے اسے بہار کیا جس نے جلا کے دل مرا ہجر کی شب مٹا دیا شمعیں جلانے آیا ہے اب وہ سر مزار کیا اٹھ گئی جس طرف نظر حشر سا اک بپا ہوا ان کی نگاہ ناز ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3