اب ہے اس درجہ پریشانی کیوں

اب ہے اس درجہ پریشانی کیوں
دل کی ضد تھی نہ بجا مانی کیوں


دل آوارہ منش کے ہم راہ
عقل ہو جاتی ہے دیوانی کیوں


عشق صادق کی اگر قلت ہے
حسن کی ہے یہ فراوانی کیوں


آپ جب آ گئے جان رونق
ہے بدستور یہ ویرانی کیوں


نفسیات اس کی بتاؤ شوکتؔ
فن یہ اس درجہ ہے نفسانی کیوں