بلا سے گر رہے یہ ناشنیدہ
بلا سے گر رہے یہ ناشنیدہ
مری مانو لکھو اپنا قصیدہ
شب غم کاٹنے والوں سے پوچھو
ہے کتنی شوخ صبح نودمیدہ
کرو گے تم اسے نذر جنوں کیا
قبائے زندگی خود ہے دریدہ
سنبھلنا اور بھی دشوار ہوگا
مجھے کہتی ہے دنیا برگزیدہ