Shameem Farooq Banspari

شمیم فاروق بانس پاری

شمیم فاروق بانس پاری کی غزل

    کھنچ کے وہ اور طرحدار نظر آتے ہیں

    کھنچ کے وہ اور طرحدار نظر آتے ہیں بل جو ابرو پہ ہیں تلوار نظر آتے ہیں پھر مرے حال پہ ہے چشم عنایت ان کی پھر وہ کچھ در پۂ آزار نظر آتے ہیں کس نے محفل میں یہ چہرے سے اٹھائی ہے نقاب آئنے نقش بہ دیوار نظر آتے ہیں قصۂ دار و رسن ختم نہ فرمائیں حضور کچھ ابھی حق کے پرستار نظر آتے ہیں اک ...

    مزید پڑھیے

    جاں بہ لب حسرت و ارمان پہ رونا آیا

    جاں بہ لب حسرت و ارمان پہ رونا آیا مہرباں آپ کے احسان پہ رونا آیا خانۂ بے سر و سامان پہ رونا آیا گھر میں آئے ہوئے مہمان پہ رونا آیا پھول بھی دامن فطرت میں تھے انگارے بھی آنکھ والے تری پہچان پہ رونا آیا گھر کے لٹنے کا مجھے غم نہیں لیکن اے دوست کوتہ اندیش نگہبان پہ رونا آیا بادۂ ...

    مزید پڑھیے

    دعائیں دے کے تمہیں لطف مختصر کے لیے

    دعائیں دے کے تمہیں لطف مختصر کے لیے گزر گیا کوئی آپے سے عمر بھر کے لیے کچھ اس ادا سے طلسم حجاب کو توڑا کہ بڑھ کے جلووں نے بوسے مری نظر کے لیے تمہیں تمہارے رخ‌ شب فروز کی ہے قسم ہماری رات بھی دن کر دو رات بھر کے لیے وفور یاس میں اکثر میں ہنس دیا فاروقؔ بحال غیر بھی تسکین چارہ گر ...

    مزید پڑھیے

    شیشوں کی بات اور ہے ساغر کی بات اور

    شیشوں کی بات اور ہے ساغر کی بات اور ساقی ہے تیری چشم فسوں گر کی بات اور فانوس نے فروغ دیا شمع حسن کو پردے سے بڑھ گئی رخ انور کی بات اور عشرت سرائے خلد کا منکر تو میں نہیں لیکن تمہارے دم سے ہے اس گھر کی بات اور دل نازکی میں فرد خرد سختیوں میں طاق شیشے کی بات اور ہے پتھر کی بات ...

    مزید پڑھیے

    بروز حشر مرے ساتھ دل لگی ہی تو ہے

    بروز حشر مرے ساتھ دل لگی ہی تو ہے کہ جیسے بات کوئی آپ سے چھپی ہی تو ہے نہ چھیڑو بادہ کشو میکدے میں واعظ کو بہک کے آ گیا بیچارہ آدمی ہی تو ہے قصور ہو گیا قدموں پہ لوٹ جانے کا برا نہ مانیے سرکار بے خودی ہی تو ہے ریاض خلد کا اتنا بڑھا چڑھا کے بیاں کہ جیسے وہ مرے محبوب کی گلی ہی تو ...

    مزید پڑھیے

    دل ایذا طلب لے تیرا کہنا کر لیا میں نے

    دل ایذا طلب لے تیرا کہنا کر لیا میں نے کسی کے ہجر میں جینا گوارا کر لیا میں نے بت پیماں شکن سے انتقاماً ہی سہی لیکن ستم ہے وعدۂ ترک تمنا کر لیا میں نے نیاز عشق کو صورت نہ جب کوئی نظر آئی جنون بندگی میں خود کو سجدہ کر لیا میں نے وفا نا آشنا اس سادگی کی داد دے مجھ کو سمجھ کر تیری ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب کیوں ہو پریشان کہاں جاؤ گے

    بے سبب کیوں ہو پریشان کہاں جاؤ گے شب اندھیری ہے مری جان کہاں جاؤ گے رنگ لائیں مرے آنسو مرے نالے نہ کہیں باد و باراں کا ہے امکان کہاں جاؤ گے اف یہ طوفان ترنم یہ جھنکتی پائل شب میں اس طرح بالاعلان کہاں جاؤ گے دو قدم چلتے ہو اور چل کے ٹھہر جاتے ہو آؤ جانا نہیں آسان کہاں جاؤ گے یہ ...

    مزید پڑھیے

    دل اسیر غم دوراں ہے غزل کیا کہیے

    دل اسیر غم دوراں ہے غزل کیا کہیے زندگی سر بہ گریباں ہے غزل کیا کہیے اب تو ہر نقش نمایاں ہے غزل کیا کہیے دل چراغ تہ داماں ہے غزل کیا کہیے چہرۂ شعلہ و شبنم پہ برستا ہے دھواں برق کی زد میں گلستاں ہے غزل کیا کہیے زلف شب رنگ کا افسانہ خوش آئند سہی روبرو شام غریباں ہے غزل کیا ...

    مزید پڑھیے

    مرا پیام ہے ارباب فکر و فن کے لیے

    مرا پیام ہے ارباب فکر و فن کے لیے کہ من کا خوں نہ کریں ارتقائے تن کے لیے جہان فکر میں تسبیح بھی ہے تیغ بھی ہے وہ خود شکن کے لیے ہے یہ صف شکن کے لیے مری سمجھ میں نہ یزدانیوں کی بات آئی اک اہرمن سے لڑائی اک اہرمن کے لیے ترا یہ فلسفۂ ہم وجودیت اے دوست نہ شیخ کے لیے موزوں نہ برہمن کے ...

    مزید پڑھیے

    مشیت کس کے بس میں فضا سے کون لڑتا ہے

    مشیت کس کے بس میں فضا سے کون لڑتا ہے یہاں جو سر اٹھاتا ہے اسے جھکنا ہی پڑتا ہے چلا ہوں دیر سے سوئے حرم لیکن یہ عالم ہے کہ جیسے کوئی رہ رہ کر مرا دامن پکڑتا ہے حقیقت سے بغاوت الجھنوں میں ڈال دیتی ہے یہ سودا لاکھ سستا ہو مگر مہنگا ہی پڑتا ہے جناب شیخ نے پردہ اٹھایا اس حقیقت سے کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2