جو رہا یوں ہی سلامت مرا جذب والہانہ
جو رہا یوں ہی سلامت مرا جذب والہانہ مجھے خود کرے گا سجدہ ترا سنگ آستانہ رہ حق کے حادثوں کا نہ سنا مجھے فسانہ تری رہبری غلط تھی کہ بہک گیا زمانہ میں جہان ہوش و عرفاں بہ لباس کافرانہ بہ حجاب پارسائی تو ہمہ شراب خانہ تجھے یاد ہے ستم گر کوئی اور بھی فسانہ وہی ذکر آب و دانہ وہی فکر ...