Shameem Farooq Banspari

شمیم فاروق بانس پاری

شمیم فاروق بانس پاری کی نظم

    بہار شباب

    محتسب کے ہوش اڑانے کا زمانہ آ گیا بے جھجک پینے پلانے کا زمانہ آ گیا جام آتش زیر پا کی اوٹ لے کر ساقیا بوتلوں میں ڈوب جانے کا زمانہ آ گیا کائنات ہوش پر کالی گھٹائیں چھا گئیں یوم شب تابی منانے کا زمانہ آ گیا پھر خیال عارض تاباں نے لیں انگڑائیاں رات کو پھر دن بنانے کا زمانہ آ گیا مست ...

    مزید پڑھیے

    ساقی

    بتاؤں کیا جو رنگ گردش ایام ہے ساقی جہاں کا ذرہ ذرہ کشتۂ آلام ہے ساقی معاذ اللہ اب ہر ہر قدم پر دام ہے ساقی گلستاں میں یہ آزادی کا فیض عام ہے ساقی سمجھ سکتا ہے کون اس راز کو جز اہل مے خانہ لباس صبح میں کتنی بھیانک شام ہے ساقی قفس کیسا نشیمن کیا یہ سب کہنے کی باتیں ہیں نہ جب آرام تھا ...

    مزید پڑھیے

    لکھنؤ

    ماضی کی تجلی سے معمور یہ کاشانہ احساس مسلماں کو کر دیتا ہے دیوانہ اللہ رے بیدردی طوفان حوادث کی دنیا میں حقیقت بھی بن جاتی ہے افسانہ عالم کی نگاہوں سے اترے ہوئے ایوانو بے ساختہ اشکوں کا حاضر ہے یہ نذرانہ اب حسن کی محفل میں حسرت سی برستی ہے وہ غمزۂ ہندی ہیں نے عشوۂ ترکانہ غم عظمت ...

    مزید پڑھیے

    سچی باتوں سے کھڑے سرکار کے ہوتے ہیں کان

    سچی باتوں سے کھڑے سرکار کے ہوتے ہیں کان دھیرے دھیرے بولئے دیوار کے ہوتے ہیں کان دیجئے مجھ کو سزا پیغامبر کا کیا قصور گرم کیوں اس مجرم گفتار کے ہوتے ہیں کان باغ میں غنچہ جو چٹکا میں خوشی سے پھول اٹھا آشنا کتنے صدائے یار کے ہوتے ہیں کان میکدے میں کیوں نہ خالی جائے پھر واعظ کی بات جب ...

    مزید پڑھیے

    کس سے کہئے دل کی بات

    کس سے کہئے دل کی بات اپنی عزت اپنے ہات تم بن سونے ہیں یوں دن جیسے بول رہی ہو رات کیسی شادی کیسا غم اپنے اپنے محسوسات عشق ہے یہ کچھ کھیل نہیں کس کی مات اور کیسی مات دیکھ چکا ہوں حشر کا دن کاٹ چکا ہوں ہجر کی رات ہر الزام مجھے تسلیم اپنے دل پر رکھئے ہات لوٹے ہیں راتوں کے دن چمکی ہے ساقی ...

    مزید پڑھیے