دعائیں دے کے تمہیں لطف مختصر کے لیے

دعائیں دے کے تمہیں لطف مختصر کے لیے
گزر گیا کوئی آپے سے عمر بھر کے لیے


کچھ اس ادا سے طلسم حجاب کو توڑا
کہ بڑھ کے جلووں نے بوسے مری نظر کے لیے


تمہیں تمہارے رخ‌ شب فروز کی ہے قسم
ہماری رات بھی دن کر دو رات بھر کے لیے


وفور یاس میں اکثر میں ہنس دیا فاروقؔ
بحال غیر بھی تسکین چارہ گر کے لیے