Shameem Farooq Banspari

شمیم فاروق بانس پاری

شمیم فاروق بانس پاری کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    کھنچ کے وہ اور طرحدار نظر آتے ہیں

    کھنچ کے وہ اور طرحدار نظر آتے ہیں بل جو ابرو پہ ہیں تلوار نظر آتے ہیں پھر مرے حال پہ ہے چشم عنایت ان کی پھر وہ کچھ در پۂ آزار نظر آتے ہیں کس نے محفل میں یہ چہرے سے اٹھائی ہے نقاب آئنے نقش بہ دیوار نظر آتے ہیں قصۂ دار و رسن ختم نہ فرمائیں حضور کچھ ابھی حق کے پرستار نظر آتے ہیں اک ...

    مزید پڑھیے

    جاں بہ لب حسرت و ارمان پہ رونا آیا

    جاں بہ لب حسرت و ارمان پہ رونا آیا مہرباں آپ کے احسان پہ رونا آیا خانۂ بے سر و سامان پہ رونا آیا گھر میں آئے ہوئے مہمان پہ رونا آیا پھول بھی دامن فطرت میں تھے انگارے بھی آنکھ والے تری پہچان پہ رونا آیا گھر کے لٹنے کا مجھے غم نہیں لیکن اے دوست کوتہ اندیش نگہبان پہ رونا آیا بادۂ ...

    مزید پڑھیے

    دعائیں دے کے تمہیں لطف مختصر کے لیے

    دعائیں دے کے تمہیں لطف مختصر کے لیے گزر گیا کوئی آپے سے عمر بھر کے لیے کچھ اس ادا سے طلسم حجاب کو توڑا کہ بڑھ کے جلووں نے بوسے مری نظر کے لیے تمہیں تمہارے رخ‌ شب فروز کی ہے قسم ہماری رات بھی دن کر دو رات بھر کے لیے وفور یاس میں اکثر میں ہنس دیا فاروقؔ بحال غیر بھی تسکین چارہ گر ...

    مزید پڑھیے

    شیشوں کی بات اور ہے ساغر کی بات اور

    شیشوں کی بات اور ہے ساغر کی بات اور ساقی ہے تیری چشم فسوں گر کی بات اور فانوس نے فروغ دیا شمع حسن کو پردے سے بڑھ گئی رخ انور کی بات اور عشرت سرائے خلد کا منکر تو میں نہیں لیکن تمہارے دم سے ہے اس گھر کی بات اور دل نازکی میں فرد خرد سختیوں میں طاق شیشے کی بات اور ہے پتھر کی بات ...

    مزید پڑھیے

    بروز حشر مرے ساتھ دل لگی ہی تو ہے

    بروز حشر مرے ساتھ دل لگی ہی تو ہے کہ جیسے بات کوئی آپ سے چھپی ہی تو ہے نہ چھیڑو بادہ کشو میکدے میں واعظ کو بہک کے آ گیا بیچارہ آدمی ہی تو ہے قصور ہو گیا قدموں پہ لوٹ جانے کا برا نہ مانیے سرکار بے خودی ہی تو ہے ریاض خلد کا اتنا بڑھا چڑھا کے بیاں کہ جیسے وہ مرے محبوب کی گلی ہی تو ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    بہار شباب

    محتسب کے ہوش اڑانے کا زمانہ آ گیا بے جھجک پینے پلانے کا زمانہ آ گیا جام آتش زیر پا کی اوٹ لے کر ساقیا بوتلوں میں ڈوب جانے کا زمانہ آ گیا کائنات ہوش پر کالی گھٹائیں چھا گئیں یوم شب تابی منانے کا زمانہ آ گیا پھر خیال عارض تاباں نے لیں انگڑائیاں رات کو پھر دن بنانے کا زمانہ آ گیا مست ...

    مزید پڑھیے

    ساقی

    بتاؤں کیا جو رنگ گردش ایام ہے ساقی جہاں کا ذرہ ذرہ کشتۂ آلام ہے ساقی معاذ اللہ اب ہر ہر قدم پر دام ہے ساقی گلستاں میں یہ آزادی کا فیض عام ہے ساقی سمجھ سکتا ہے کون اس راز کو جز اہل مے خانہ لباس صبح میں کتنی بھیانک شام ہے ساقی قفس کیسا نشیمن کیا یہ سب کہنے کی باتیں ہیں نہ جب آرام تھا ...

    مزید پڑھیے

    لکھنؤ

    ماضی کی تجلی سے معمور یہ کاشانہ احساس مسلماں کو کر دیتا ہے دیوانہ اللہ رے بیدردی طوفان حوادث کی دنیا میں حقیقت بھی بن جاتی ہے افسانہ عالم کی نگاہوں سے اترے ہوئے ایوانو بے ساختہ اشکوں کا حاضر ہے یہ نذرانہ اب حسن کی محفل میں حسرت سی برستی ہے وہ غمزۂ ہندی ہیں نے عشوۂ ترکانہ غم عظمت ...

    مزید پڑھیے

    سچی باتوں سے کھڑے سرکار کے ہوتے ہیں کان

    سچی باتوں سے کھڑے سرکار کے ہوتے ہیں کان دھیرے دھیرے بولئے دیوار کے ہوتے ہیں کان دیجئے مجھ کو سزا پیغامبر کا کیا قصور گرم کیوں اس مجرم گفتار کے ہوتے ہیں کان باغ میں غنچہ جو چٹکا میں خوشی سے پھول اٹھا آشنا کتنے صدائے یار کے ہوتے ہیں کان میکدے میں کیوں نہ خالی جائے پھر واعظ کی بات جب ...

    مزید پڑھیے

    کس سے کہئے دل کی بات

    کس سے کہئے دل کی بات اپنی عزت اپنے ہات تم بن سونے ہیں یوں دن جیسے بول رہی ہو رات کیسی شادی کیسا غم اپنے اپنے محسوسات عشق ہے یہ کچھ کھیل نہیں کس کی مات اور کیسی مات دیکھ چکا ہوں حشر کا دن کاٹ چکا ہوں ہجر کی رات ہر الزام مجھے تسلیم اپنے دل پر رکھئے ہات لوٹے ہیں راتوں کے دن چمکی ہے ساقی ...

    مزید پڑھیے