شام آئی تو بہر سمت نمودار ہوا
شام آئی تو بہر سمت نمودار ہوا تجھ سے اچھا تو ترا سایۂ دیوار ہوا اک تری یاد کہ مانند سحر روشن ہے اک ترا نام کہ مجھ کو ابد آثار ہوا جب میں سویا تو رکھا اس نے مرے ہاتھ پہ ہاتھ بخت کم بخت بھی کس وقت پہ بیدار ہوا ایک سائل ہے ترے در کا سبھی جانتے ہیں ہاں وہی شخص کہ جو گاؤں کا سردار ...