Shah Room Khan wali

شاہ روم خان ولی

شاہ روم خان ولی کی غزل

    شام آئی تو بہر سمت نمودار ہوا

    شام آئی تو بہر سمت نمودار ہوا تجھ سے اچھا تو ترا سایۂ دیوار ہوا اک تری یاد کہ مانند سحر روشن ہے اک ترا نام کہ مجھ کو ابد آثار ہوا جب میں سویا تو رکھا اس نے مرے ہاتھ پہ ہاتھ بخت کم بخت بھی کس وقت پہ بیدار ہوا ایک سائل ہے ترے در کا سبھی جانتے ہیں ہاں وہی شخص کہ جو گاؤں کا سردار ...

    مزید پڑھیے

    منظر کئی بارش سے زمیں پر اتر آئے

    منظر کئی بارش سے زمیں پر اتر آئے پیڑوں کی طرح لوگوں کے چہرے نکھر آئے محکم نہ زمیں سے ہو تعلق ہی جڑوں کا اس پیڑ پہ آئے بھی تو کیسے ثمر آئے پسپائی نہیں ہے تو ہے پچھتاوا یقیناً ہم لوگ جو منزل سے بھی آگے گزر آئے شاید کسی محرومی کا اظہار ہوا ہے مضمون محبت کے جو شعروں میں دھر ...

    مزید پڑھیے

    تیری گرہ میں مال فقط چار دن کا ہے

    تیری گرہ میں مال فقط چار دن کا ہے جذبوں میں اشتعال فقط چار دن کا ہے بام عروج پر بھی کبھی آؤں گا ضرور ہم دم مرا زوال فقط چار دن کا ہے کس کو خبر سحاب کہاں جا کے روئے گا موسم یہ برشگال فقط چار دن کا ہے تیری سماعتوں کے ہنر کو ملے دوام میرا سخن کمال فقط چار دن کا ہے ہم عشق لازوال کے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی میان دود دکھائی نہیں دیا

    کچھ بھی میان دود دکھائی نہیں دیا حاکم تجھے جمود دکھائی نہیں دیا آیا خیال میرؔ تقیؔ میرؔ کا مجھے اپنا کہیں وجود دکھائی نہیں دیا تحریک میرے جذبوں کو اس سے ملے سدا کیوں جلوۂ حسود دکھائی نہیں دیا بدلا سبھی نے رنگ تو یہ بھی بدل گیا چرخ کہن کبود دکھائی نہیں دیا سب فاصلے عبور ...

    مزید پڑھیے

    غزل جب تازہ کہتا ہوں پرانی بھول جاتا ہوں

    غزل جب تازہ کہتا ہوں پرانی بھول جاتا ہوں فسانہ لکھنے بیٹھوں تو کہانی بھول جاتا ہوں مری رفتار دنیا سے بہت ہی تیز ہوتی ہے رگوں میں خون کی اکثر روانی بھول جاتا ہوں مرے ہاتھوں میں جب بھی وہ حنائی ہاتھ رکھتی ہے میں باتیں سب زمینی اور زمانی بھول جاتا ہوں میں نور آگہی کے قرمزی ...

    مزید پڑھیے

    اور کیا عمر کی کہانی ہے

    اور کیا عمر کی کہانی ہے رائیگانی ہی رائیگانی ہے ایک خاکے میں رنگ بھرنا ہے اک کہانی مگر چھپانی ہے مجھ کو تقلید سے بھی بچنا ہے شمع سے شمع بھی جلانی ہے شہر میں اوڑھنی بھی ہے تہذیب دشت میں خاک بھی اڑانی ہے حسن قائم زمیں کا رکھتے ہوئے ایک بستی نئی بسانی ہے ایک بوڑھا یہ کہتا پھرتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ جور دست زمانہ کہا کہا نہ کہا

    یہ جور دست زمانہ کہا کہا نہ کہا کہ دل کا حال کبھی آپ نے سنا نہ کہا جو بات تم سے تھی کہنی فقط تمہی سے کہی ہر ایک بزم میں یہ دل کا ماجرا نہ کہا یہ لوگ رائی کا پربت بنا رہے یوں ہی ترے رویے کو ہم نے تو ناروا نہ کہا خدا کا شکر ستم ناگوار بھی نہ لگے خدا کا شکر کبھی تم کو بے وفا نہ کہا اسے ...

    مزید پڑھیے

    امکان کی حدوں سے نکل کر بھی دیکھ لو (ردیف .. گ)

    امکان کی حدوں سے نکل کر بھی دیکھ لو میں کر رہا ہوں اپنی فضا کے امس سے جنگ میں ہوں انا کے کوہ فلک بوس کا رقیب مجھ کو روا نہیں ہے کسی خار و خس سے جنگ ہر ایک پنکھڑی سے غذا چوس لی گئی پھولوں کی دیر تک رہی جاری مگس سے جنگ جب بھی کرو گے حق کو مٹانے کی جستجو میناروں مسجدوں کی رہے گی کلس ...

    مزید پڑھیے

    مٹھی بھر لوگ تو یکسو بھی نظر آئے ہیں

    مٹھی بھر لوگ تو یکسو بھی نظر آئے ہیں عشق میں حرص کے پہلو بھی نظر آئے ہیں اس کا مطلب ہے پلٹ آئیں بہاریں پھر سے موسمی پنکھ پکھیرو بھی نظر آئے ہیں مسکراہٹ تو اسے صاف دکھائی دی ہے کیا مری آنکھ میں آنسو بھی نظر آئے ہیں آپ کے جانے سے ممتاز ہوئے دوسرے لوگ چاند ڈوبا ہے تو جگنو بھی نظر ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی پرایا تیل جلایا چراغ میں

    جب بھی پرایا تیل جلایا چراغ میں پیوند تیرگی کا لگایا چراغ میں ہے مشترک نظارہ و نظارگی کا وصف اک آنکھ میں تو دوجا بنایا چراغ میں چلنے لگی ہے عمر گزشتہ کی جیسے فلم یادوں نے کیسا رنگ جمایا چراغ میں تجھ کو بشر کے روپ میں آیا نہیں نظر میں تو خدا کو دیکھ کے آیا چراغ میں ایجاد اپنی ...

    مزید پڑھیے