جب بھی پرایا تیل جلایا چراغ میں
جب بھی پرایا تیل جلایا چراغ میں
پیوند تیرگی کا لگایا چراغ میں
ہے مشترک نظارہ و نظارگی کا وصف
اک آنکھ میں تو دوجا بنایا چراغ میں
چلنے لگی ہے عمر گزشتہ کی جیسے فلم
یادوں نے کیسا رنگ جمایا چراغ میں
تجھ کو بشر کے روپ میں آیا نہیں نظر
میں تو خدا کو دیکھ کے آیا چراغ میں
ایجاد اپنی مظہر فطرت دکھائی دی
رب نے مجھے وہ عکس دکھایا چراغ میں
موجود ہی نہ تھا جو دکھائی دیا ولیؔ
اس شوخ نے بھی عکس ملایا چراغ میں