تیری گرہ میں مال فقط چار دن کا ہے
تیری گرہ میں مال فقط چار دن کا ہے
جذبوں میں اشتعال فقط چار دن کا ہے
بام عروج پر بھی کبھی آؤں گا ضرور
ہم دم مرا زوال فقط چار دن کا ہے
کس کو خبر سحاب کہاں جا کے روئے گا
موسم یہ برشگال فقط چار دن کا ہے
تیری سماعتوں کے ہنر کو ملے دوام
میرا سخن کمال فقط چار دن کا ہے
ہم عشق لازوال کے دائم مریض ہیں
اچھا یہ حال چال فقط چار دن کا ہے
گردن کٹا کے ہم یہی کہتے رہے ولیؔ
زخموں کا اندمال فقط چار دن کا ہے