یہ جور دست زمانہ کہا کہا نہ کہا

یہ جور دست زمانہ کہا کہا نہ کہا
کہ دل کا حال کبھی آپ نے سنا نہ کہا


جو بات تم سے تھی کہنی فقط تمہی سے کہی
ہر ایک بزم میں یہ دل کا ماجرا نہ کہا


یہ لوگ رائی کا پربت بنا رہے یوں ہی
ترے رویے کو ہم نے تو ناروا نہ کہا


خدا کا شکر ستم ناگوار بھی نہ لگے
خدا کا شکر کبھی تم کو بے وفا نہ کہا


اسے نہیں ہے شکایت تو دوسری کوئی
اسے گلہ ہے کہ کیوں حاصل دعا نہ کہا


خلش سی ذہن میں لے کر ہمیشہ پھرتا رہا
ستم کو جب بھی برا میں نے برملا نہ کہا


ولیؔ غریبی میں کم تو نہیں ہے یہ اعزاز
زمیں کے بندے بشر کو کبھی خدا نہ کہا