امکان کی حدوں سے نکل کر بھی دیکھ لو (ردیف .. گ)

امکان کی حدوں سے نکل کر بھی دیکھ لو
میں کر رہا ہوں اپنی فضا کے امس سے جنگ


میں ہوں انا کے کوہ فلک بوس کا رقیب
مجھ کو روا نہیں ہے کسی خار و خس سے جنگ


ہر ایک پنکھڑی سے غذا چوس لی گئی
پھولوں کی دیر تک رہی جاری مگس سے جنگ


جب بھی کرو گے حق کو مٹانے کی جستجو
میناروں مسجدوں کی رہے گی کلس سے جنگ


اس ناتوانیٔ شب غم میں بھی اے ولیؔ
کرتا رہا ہوں روز میں دو چار دس سے جنگ