Shadan Indauri

شاداں اندوری

شاداں اندوری کی غزل

    شکست کھا کے تیرے غم سے کامیاب ہوا

    شکست کھا کے تیرے غم سے کامیاب ہوا دل اس مقام پہ ڈوبا کہ آفتاب ہوا سکون شوق مبدل بہ اضطراب ہوا کسی نے پردہ کیا اور میں بے نقاب ہوا تری نظر ہی تو محفل کی جان ہے ساقی نگاہ تو نے اٹھائی کہ انقلاب ہوا مری جبیں کو دم نزع چومنے والے غروب ہونے لگا میں تو آفتاب ہوا خوشی کا کوئی نتیجہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    تسکین اضطراب تمنا نہ کیجئے

    تسکین اضطراب تمنا نہ کیجئے مجھ سے جدا ابھی مری دنیا نہ کیجئے دیوانۂ فریب تمنا نہ کیجئے میری طرف سے مجھ کو پکارا نہ کیجئے کچھ دور چلنے دیجئے اب خود ہی عشق کو ہر ہر قدم پہ آپ اشارا نہ کیجئے دل کے سوا تمام کتاب حیات میں اک لفظ بھی نہیں جسے افسانہ کیجئے اٹھتے ہیں جب جنوں میں ...

    مزید پڑھیے

    جنوں ہے تو قفس کب تک قفس کی تیلیاں کب تک

    جنوں ہے تو قفس کب تک قفس کی تیلیاں کب تک نہ آئے گی ادھر آخر ہوائے گلستاں کب تک رہے گی میرے دم سے گرمیٔ بزم جہاں کب تک فغاں پر ناز ہے مجھ کو مگر تاب فغاں کب تک مرا افسانۂ ہستی ہے افسانہ در افسانہ سنے گا کوئی میری زندگی کی داستاں کب تک بدل دے خود نظام دہر کو گر تجھ میں ہمت ہے کرے گا ...

    مزید پڑھیے

    ظلم سہ کر انہیں حسرت سے تکا کرتے ہیں

    ظلم سہ کر انہیں حسرت سے تکا کرتے ہیں ہم نگاہوں سے بھی فریاد کیا کرتے ہیں مجھ سے یہ کہہ کے وہ تاویل جفا کرتے ہیں ہم تجھے خوگر تسلیم و رضا کرتے ہیں غم میں ہم عیش کو یوں جلوہ نما کرتے ہیں درد کو درد کی لذت میں فنا کرتے ہیں یہ بھی ممکن ہے کہ غم سے ہو خوشی کی تکمیل اشک بھی جوش مسرت میں ...

    مزید پڑھیے

    پہنچ گیا جو تصور کسی کی محفل تک

    پہنچ گیا جو تصور کسی کی محفل تک چراغ جل گئے گویا نگاہ سے دل تک وہ اجنبی سی نگاہیں اتر گئیں دل تک مسافر آ گئے بھولے سے اپنی منزل تک ہجوم حسرت و ارماں کا ذکر اور دل تک پہنچ سکا نہ کوئی اپنے ساتھ منزل تک دعا ملی تھی تباہی کی جن سفینوں کو وہ لوٹ آئے ہیں طوفاں کو لے کے ساحل تک وہ جن ...

    مزید پڑھیے

    اعتماد عشق کو کیوں رائیگاں سمجھا تھا میں

    اعتماد عشق کو کیوں رائیگاں سمجھا تھا میں ان کے جلوے بھی وہیں نکلے جہاں سمجھا تھا میں ایک پسندیدہ گرفتاری تھی آزادی نہ تھی ایک قفس تھا وہ بھی جس کو آشیاں سمجھا تھا میں کس قدر طعنے دئے ہیں ہمت پرواز نے سوچتا ہوں کیوں قفس کو آشیاں سمجھا تھا میں اے معاذ اللہ مفہوم وفا کی ...

    مزید پڑھیے

    اتنا بھی ہو نہ ذوق تجسس نگاہ میں

    اتنا بھی ہو نہ ذوق تجسس نگاہ میں حائل رہیں خود آپ ہمیں اپنی راہ میں ہونے کو کیا نہیں ہے تمہاری نگاہ میں لیکن وہ ایک چیز جو ہوتی ہے آہ میں توبہ کی راحتیں نہیں میرے گناہ میں کس درجہ آ گئی ہے بلندی نگاہ میں حالانکہ منزلیں بھی نئی عزم بھی نیا ملتے ہیں میرے نقش قدم مجھ کو راہ میں بس ...

    مزید پڑھیے

    جب اٹھایا ہے جام شراب کہن

    جب اٹھایا ہے جام شراب کہن پڑ گئی عصر نو کی جبیں پر شکن دیکھ کر رہرو عشق کے بانکپن کھو گئے رہ نما لٹ گئے راہزن کچھ تو دو فن کو للہ اے اہل فن زندگی ارتقا سادگی بانکپن رہ نما رہ نما راہزن راہزن ان کے بس کا نہیں اپنا دیوانہ پن کیا خبر کل ہماری جگہ کون ہو ہوشیار اے خدایان دار و ...

    مزید پڑھیے

    سر بزم میری نظر سے جب وہ نگاہ ہوش ربا ملی

    سر بزم میری نظر سے جب وہ نگاہ ہوش ربا ملی کبھی زندگی کا مزہ ملا کبھی زندگی کی سزا ملی کئی منزلوں سے گزر گئے تو ہمیں یہ راہ وفا ملی کہیں دل ملا کہیں درد دل کہیں درد دل کی دوا ملی تمہیں یاد ہے مرے ساتھیو کہ بچھڑ گئے تھے وہیں سے ہم تمہیں درد دل کی دوا ملی مجھے درد دل کی دعا ملی نہ ...

    مزید پڑھیے

    راہ میں حائل نہ ہو جاتے اگر دیر و حرم

    راہ میں حائل نہ ہو جاتے اگر دیر و حرم اور شاید دور تک ملتے ترے نقش قدم عشق میں فرق مراتب کو کبھی بھولے نہ ہم اپنی خاطر آہ و زاری ان کی خاطر ضبط غم جب بھی ہاتھ آئی بقدر ظرف ہی ثابت ہوئی پی کے دیکھی ہے زیادہ سے زیادہ کم سے کم کر لیا ہے میں نے ہر اک حادثے کا تجزیہ مسکرانے سے مسرت بن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2