جب اٹھایا ہے جام شراب کہن

جب اٹھایا ہے جام شراب کہن
پڑ گئی عصر نو کی جبیں پر شکن


دیکھ کر رہرو عشق کے بانکپن
کھو گئے رہ نما لٹ گئے راہزن


کچھ تو دو فن کو للہ اے اہل فن
زندگی ارتقا سادگی بانکپن


رہ نما رہ نما راہزن راہزن
ان کے بس کا نہیں اپنا دیوانہ پن


کیا خبر کل ہماری جگہ کون ہو
ہوشیار اے خدایان دار و رسن


سیکڑوں محفلوں کے دئے بجھ گئے
اپنی خلوت تو ہے آج بھی انجمن