اتنا بھی ہو نہ ذوق تجسس نگاہ میں

اتنا بھی ہو نہ ذوق تجسس نگاہ میں
حائل رہیں خود آپ ہمیں اپنی راہ میں


ہونے کو کیا نہیں ہے تمہاری نگاہ میں
لیکن وہ ایک چیز جو ہوتی ہے آہ میں


توبہ کی راحتیں نہیں میرے گناہ میں
کس درجہ آ گئی ہے بلندی نگاہ میں


حالانکہ منزلیں بھی نئی عزم بھی نیا
ملتے ہیں میرے نقش قدم مجھ کو راہ میں


بس نقطۂ نگاہ بدلنے کی دیر تھی
اب مطمئن ہوں زندگیٔ اشک و آہ میں


دل کو نشاط غم سے بھی رکھتے ہیں دور ہم
منزل پہ یوں کھڑے ہیں کہ جیسے ہوں راہ میں


تم نے تو مجھ کو اپنی نظر سے گرا دیا
میں ہو گیا بلند خود اپنی نگاہ میں