Shadan Indauri

شاداں اندوری

شاداں اندوری کی غزل

    یہ آخری زحمت ہے ذرا اور ٹھہر جائیں

    یہ آخری زحمت ہے ذرا اور ٹھہر جائیں بیمار ادھر جائے تو پھر آپ ادھر جائیں یوں ظلمت شب میں چمک اٹھتے ہیں ستارے جس طرح سے معصوم بھری نیند میں ڈر جائیں اچھا تیری محفل سے چلے جاتے ہیں لیکن یہ اور بتا دے کہ کہاں جائیں کدھر جائیں اے دست جنوں دیدۂ خوں بار کی سننا دامن میں جو موتی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    للہ کوئی کوشش نہ کرے الفت میں مجھے سمجھانے کی

    للہ کوئی کوشش نہ کرے الفت میں مجھے سمجھانے کی جلنے کے علاوہ اور کوئی منزل ہی نہیں پروانے کی ڈرنے کو تو کتنے ڈرتے ہیں رسوائی سے وہ دیوانے کی اک حد تو مقرر کر دیتے زلفوں کے لیے لہرانے کی نظریں تو ملاتی تھیں ان سے کچھ بات نہ تھی گھبرانے کی اے عشق مگر ہم چوک گئے یہ چوٹ تھی دل پر ...

    مزید پڑھیے

    احساس غم میں آج وہ یوں جلوہ گر ہوا

    احساس غم میں آج وہ یوں جلوہ گر ہوا رہ رہ کے مجھ کو دل پہ گمان نظر ہوا اتنا قریب ہو کے کوئی جلوہ گر ہوا یہ بھی خبر نہیں کہ میں کب بے خبر ہوا گزرا ہے یوں زمانے سے بیگانہ ہو کے عشق غم کا اثر ہوا نہ خوشی کا اثر ہوا میرے قفس تک آ نہ سکا کوئی انقلاب مجھ کو تو آج تک نہ غم بال و پر ہوا منزل ...

    مزید پڑھیے

    یہ سوچ سوچ کے بسمل پہ کیا گزرتی ہے

    یہ سوچ سوچ کے بسمل پہ کیا گزرتی ہے کہ دست و بازوئے قاتل پہ کیا گزرتی ہے جو میرے ساتھ چلو چاندنی کی سیر کو تم تو دیکھنا مہ کامل پہ کیا گزرتی ہے میری تباہی پہ منہ پھیر کر نہ ہنس اے دوست نظر ملا کے تو کہہ دل پہ کیا گزرتی ہے چراغ بجھ گئے پروانے جل کے خاک ہوئے نہ پوچھ صاحب محفل پہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہم ان سے کر گئے ہیں کنارا کبھی کبھی

    ہم ان سے کر گئے ہیں کنارا کبھی کبھی دل ہو گیا ہے جان سے پیارا کبھی کبھی راتوں کی خامشی میں مرے دل پہ رکھ کے ہاتھ لیتی ہے کائنات سہارا کبھی کبھی اس طرح بھی وہ آتے ہیں آغوش شوق میں گرتا ہے جیسے ٹوٹ کے تارا کبھی کبھی میں نے جہان شوق کو بے جذبۂ نمود اپنے ہی دیکھنے کو سنوارا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    اے جنوں وہ گل کھلا سارا چمن دیکھا کرے

    اے جنوں وہ گل کھلا سارا چمن دیکھا کرے جب گریباں چاک ہو جائے بہار آیا کرے زلف جاناں جب سنورنے کے لئے ترسا کرے ابر رحمت ہم گنہ گاروں پہ کیا سایا کرے آنکھ کھول اے محو خود بینی کہیں ایسا نہ ہو آئینہ خانوں میں آئینوں سے ٹکرایا کرے دیکھ کر کالی گھٹائیں ہوش کھو دیتے ہیں لوگ اپنے گیسو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2