شاداب انجم کی غزل

    گر درد میں بھی لطف و مزہ ڈھونڈ لیں گے لوگ

    گر درد میں بھی لطف و مزہ ڈھونڈ لیں گے لوگ ممکن ہے زہر میں بھی شفا ڈھونڈ لیں گے لوگ سایہ جو دے رہا ہے انہیں پھل کے ساتھ ساتھ اک روز اس شجر میں خدا ڈھونڈ لیں گے لوگ گم ہونا چاہتا ہوں پر اس کشمکش میں ہوں مجھ کو نہ ڈھونڈ پائیں گے یا ڈھونڈ لیں گے لوگ کچھ بھی نہیں ملے گا سخن کے سوا ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتائیں زیست میں کیا کیا ہوا

    کیا بتائیں زیست میں کیا کیا ہوا جو ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا جب لگا سب مشکلیں حل ہو گئیں تب نیا اک مسئلہ پیدا ہوا ہم سے جب پوچھا گیا کوئی سوال کہہ دیا ایسا ہوا ویسا ہوا دل کسی صورت بہلتا ہی نہیں آج موسم ہے ذرا بدلا ہوا کیا کہا میں آپ کا ہوں ہم نوا آپ کو شاید کوئی دھوکا ہوا آئنے میں ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ خشکی کھیت میں کھلیان میں موجود ہے

    لاکھ خشکی کھیت میں کھلیان میں موجود ہے آس بارش کی دل دہقان میں موجود ہے بات سب کے فائدے کی ہے یہ کیسے مان لیں جب کہ دھمکی آپ کے اعلان میں موجود ہے منزل مقصود میں اس کی بدولت پاؤں گا اک عدد جو حوصلہ سامان میں موجود ہے ذکر میری ہر غزل میں چاہے اس کا ہو نہ ہو ہاں مگر اک دو جگہ دیوان ...

    مزید پڑھیے

    ابھی ہے موسم غموں کا لیکن میں مسکراؤں تو حرج کیا ہے

    ابھی ہے موسم غموں کا لیکن میں مسکراؤں تو حرج کیا ہے کہ نوحہ خوانی کے دور میں اک غزل سناؤں تو حرج کیا ہے دکھانا ہے آفتاب کو یہ کہ کون ہے میری شب کا ساتھی میں شام ہونے سے قبل ہی اک دیا جلاؤں تو حرج کیا ہے ہے دقتوں سے بھرا سفر جب نہیں ہے کوئی بھی ساتھ میرے تو اپنے سائے کو میں اگر ہم ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی راہ میں مر جائے ضروری تو نہیں

    عشق کی راہ میں مر جائے ضروری تو نہیں آدمی حد سے گزر جائے ضروری تو نہیں ہیں دعا گو جو ابھی ہاتھ پسارے اپنے ان کی تقدیر سنور جائے ضروری تو نہیں میں نے مانا کہ کٹھن راہ گزر ہے لیکن رائیگاں میرا سفر جائے ضروری تو نہیں نیک اعمال کی بتلائے فضیلت جو سدا خیر کا کار وہ کر جائے ضروری تو ...

    مزید پڑھیے

    حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے ہر بشر مجھ کو

    حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے ہر بشر مجھ کو زمانہ بولتا ہے تم بھی کہہ لو درد سر مجھ کو میں ہوں وہ شمع جس کی قدر و قیمت صرف اتنی ہے کسی نے طاق پر رکھا کسی نے قبر پر مجھ کو بھروسے کی سڑک پر بغض کے اتنے گڑھے دیکھے کہ اب اک شخص بھی لگتا نہیں ہے معتبر مجھ کو ہواؤں نے تو کشتی کا مری رخ موڑ ہی ...

    مزید پڑھیے

    نہ وہ دل دادۂ لطف و کرم ہے

    نہ وہ دل دادۂ لطف و کرم ہے نہ اس میں خواہش جاہ و حشم ہے معطل ہو گیا ہے اک فریضہ مقفل چند ہفتوں سے حرم ہے پیالہ زہر کا ہے زندگی یہ مگر لگتا ہے جیسے جام جم ہے بہت لگتا ہے اک چھوٹا سا غم بھی خوشی جتنی ملے اتنی ہی کم ہے میں کیسے دور کر دوں اس کو خود سے یہ سایا ہی تو میرا ہم قدم ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    گل مری جانب اٹھا کر پھینکیے

    گل مری جانب اٹھا کر پھینکیے بعد میں چاہیں تو نشتر پھینکیے آتش الفت نہ بجھنے پائے گی لاکھ اب اس پر سمندر پھینکیے یہ نہیں کہتی صفائی کی مہم گھر کے کچرے کو سڑک پر پھینکیے پاپ گنگا میں بہا دیجے گا اور نیکیاں دریا میں جا کر پھینکیے اس طرح سمجھوتہ ہو سکتا نہیں آپ پہلے اپنا خنجر ...

    مزید پڑھیے

    شدت درد کو کچھ اور بڑھا سکتا ہے

    شدت درد کو کچھ اور بڑھا سکتا ہے قید تنہائی کا غم آپ کو کھا سکتا ہے منتظر رہتا نہیں ہے وہ کسی لمحے کا غم کا بادل تو کسی وقت بھی چھا سکتا ہے یا وہ قطرہ ہے مرا دل جو رہے آنکھوں میں یا وہ دریا ہے جو کوزے میں سما سکتا ہے غم بھلانے کو اسے دے دوں دلاسہ لیکن یہ دلاسہ اسے غم یاد دلا سکتا ...

    مزید پڑھیے

    انسان کے دلوں میں جب آئیں محبتیں

    انسان کے دلوں میں جب آئیں محبتیں پھر دور نفرتوں کو بھگائیں محبتیں نفرت کے پیڑ دیں گے ہمیں نفرتوں کے پھل چاہت کے بیج بوئیں اگائیں محبتیں کرتی نہیں ہیں فرق وہ اولاد میں کبھی دیتی ہیں سب کو ایک سی مائیں محبتیں دیتا ہے اس کو نام ہوس کا سدا جہاں اوڑھیں نہ شرم کی جو قبائیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2