گر درد میں بھی لطف و مزہ ڈھونڈ لیں گے لوگ
گر درد میں بھی لطف و مزہ ڈھونڈ لیں گے لوگ
ممکن ہے زہر میں بھی شفا ڈھونڈ لیں گے لوگ
سایہ جو دے رہا ہے انہیں پھل کے ساتھ ساتھ
اک روز اس شجر میں خدا ڈھونڈ لیں گے لوگ
گم ہونا چاہتا ہوں پر اس کشمکش میں ہوں
مجھ کو نہ ڈھونڈ پائیں گے یا ڈھونڈ لیں گے لوگ
کچھ بھی نہیں ملے گا سخن کے سوا انہیں
آ کر مرے مکان میں کیا ڈھونڈ لیں گے لوگ
ان کی غرض کی بات اگر ہے تو جان لو
انکار میں بھی میری رضا ڈھونڈ لیں گے لوگ
نادیدہ اک وبا نے دکھایا ہے آئنہ
دعویٰ ہے پھر بھی آب بقا ڈھونڈ لیں گے لوگ
ہوتا نہیں ہے بھیڑ کا چہرا کوئی مگر
اس بھیڑ میں بھی اپنا سگا ڈھونڈ لیں گے لوگ
انجمؔ گناہ گار نہ ثابت ہوا مگر
اس کے لئے بھی کوئی سزا ڈھونڈ لیں گے لوگ