انسان کے دلوں میں جب آئیں محبتیں
انسان کے دلوں میں جب آئیں محبتیں
پھر دور نفرتوں کو بھگائیں محبتیں
نفرت کے پیڑ دیں گے ہمیں نفرتوں کے پھل
چاہت کے بیج بوئیں اگائیں محبتیں
کرتی نہیں ہیں فرق وہ اولاد میں کبھی
دیتی ہیں سب کو ایک سی مائیں محبتیں
دیتا ہے اس کو نام ہوس کا سدا جہاں
اوڑھیں نہ شرم کی جو قبائیں محبتیں
شاید یہ سارے دوسری دنیا کے لفظ ہیں
تعظیم احترام وفائیں محبتیں
نیندوں کے ساتھ ساتھ حسیں خواب چھین لیں
دیتی ہیں عاشقوں کو سزائیں محبتیں
انجمؔ جو نابلد ہیں خلوص اور وفاؤں سے
آؤ کہ ان کو چل کے سکھائیں محبتیں