قوس قزح
مجھے
ہوش کب تھا کہ
یہ میری خوشیاں
غموں کے فلک پر ہیں
برسات میں
ایک قوس قزح
جھپکتے ہی آنکھیں سبھی رنگ غائب
اور اب جب کہ
قوس قزح مٹ چکی ہے
ہر اک سمت سے
ایک اک کر کے بادل
غم آلود بادل
چلے آ رہے ہیں
خدا جانے میں کیوں
پریشاں نہیں ہوں
یہ کیا ماجرا ہے