سنتوش کھروڑکر کی غزل

    کھلی آنکھیں ہیں پر سویا ہوا ہوں

    کھلی آنکھیں ہیں پر سویا ہوا ہوں تمہاری یاد میں ڈوبا ہوا ہوں بدن اک دن چھوا تھا تم نے میرا اسی دن سے بہت مہکا ہوا ہوں مجھے پاگل سمجھتی ہے یہ دنیا تصور میں ترے کھویا ہوا ہوں جہاں تم چھوڑ کر مجھ کو گئے تھے اسی رستے پہ میں بیٹھا ہوا ہوں خدا کا ہے کرم سنتوشؔ مجھ پر ہر اک محفل پہ میں ...

    مزید پڑھیے

    قید میں کیسے دائرے میں ہوں

    قید میں کیسے دائرے میں ہوں کون ہے جس کے سلسلے میں ہوں آپ تو میٹھی نیند سوتے ہیں اور میں صدیوں سے رت جگے میں ہوں اب نہیں کوئی فکر دنیا کی چین سے اپنے مقبرے میں ہوں مجھ کو منزل ملی نہیں اب تک ایک مدت سے راستے میں ہوں ان کی یادوں کو بھولنا ہے مجھے یوں میں سنتوشؔ میکدے میں ہوں

    مزید پڑھیے

    دریا پہ بارشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا

    دریا پہ بارشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا مجھ پر بھی سازشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا دنیا نے کوششیں تو بہت کیں مگر جناب ان پر سفارشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا دل چیر کر بھی میں نے دکھایا اسے مگر ظالم پہ خواہشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا وہ میرے ہر سوال پہ پتھر بنا رہا ناداں پہ پرسشوں کا اثر کچھ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    مٹ گئے نقش سبھی دل کے دکھاؤں کیسے

    مٹ گئے نقش سبھی دل کے دکھاؤں کیسے ایک بھولا ہوا قصہ میں سناؤں کیسے جا چکا ہے جو سبھی توڑ کے رشتہ مجھ سے سوچتا ہوں اسے آواز لگاؤں کیسے اہمیت دل کی یہاں لوگ سمجھتے ہی نہیں ان کو اس بات کا احساس دلاؤں کیسے تشنگی اس کی بلاتی ہے اشاروں سے مجھے میں سمندر کی بھلا پیاس بجھاؤں ...

    مزید پڑھیے

    کھیل دل کا عجیب ہوتا ہے

    کھیل دل کا عجیب ہوتا ہے کون کس کے قریب ہوتا ہے پیار ملتا کسی کو رسوائی اپنا اپنا نصیب ہوتا ہے کام آئے برے سمے میں جو وہ ہی سچا حبیب ہوتا ہے پیار ہے جس کے پاس وہ انساں اس جہاں میں غریب ہوتا ہے راز جس کو بتا دیا دل کا وہ ہی میرا رقیب ہوتا ہے

    مزید پڑھیے

    دل کے نزدیک سے گزرو تو بتا کر جانا

    دل کے نزدیک سے گزرو تو بتا کر جانا یہ بھی چاہت کی ہے اک رسم نبھا کر جانا تم مجھے چھوڑ کے جاتے ہو تو جاؤ لیکن اپنے بھیجے ہوئے خط سارے جلا کر جانا کیا بتاؤں گا جدائی کا سبب لوگوں کو جو حقیقت ہے زمانہ کو بتا کر جانا تاکہ تنہائی سے گھبراؤں تو باتیں کر لوں اپنی تصویر کو کمرے میں لگا ...

    مزید پڑھیے

    یاروں خدا یہ دیکھ کے حیران ہو گیا

    یاروں خدا یہ دیکھ کے حیران ہو گیا انساں جسے بنایا تھا حیوان ہو گیا بھیجا تھا اس کو امن کی خاطر جہان میں کیسے خلاف امن کے انسان ہو گیا شیطان کا بھی شرم سے دیکھو جھکا ہے سر انسان خود ہی آج تو شیطان ہو گیا چنتا میں بیٹیوں کی ہر اک باپ ہے یہاں اب کیا بتاؤں میں تو پریشان ہو ...

    مزید پڑھیے

    پھر زخموں کو دھونے کا دل کرتا ہے

    پھر زخموں کو دھونے کا دل کرتا ہے چپکے چپکے رونے کا دل کرتا ہے جب جب بھی میں تجھ کو دیکھوں اے دلبر اپنا سب کچھ کھونے کا دل کرتا ہے ہوتی ہے غم کی یورش جب اس تن پر چادر تان کے سونے کا دل کرتا ہے کالے کالے بادل جھوم کے برسیں تو تجھ کو سنگ بھگونے کا دل کرتا ہے روتے دیکھوں جب سنتوشؔ ...

    مزید پڑھیے

    بھلانے کے لیے راضی تجھے یہ دل نہیں ہوتا

    بھلانے کے لیے راضی تجھے یہ دل نہیں ہوتا تبھی تو یاد سے تیری کبھی غافل نہیں ہوتا محبت کو ابھی تک میں نے اپنی راز رکھا ہے تمہارا ذکر یوں مجھ سے سارے محفل نہیں ہوتا تجھے ہی ڈھونڈھتا رہتا میں اپنے آپ میں ہر دم صنم تو میرے جیون میں اگر شامل نہیں ہوتا دغا دینا ہی عادت بن گئی ہو جس کی ...

    مزید پڑھیے

    کیا سبب تھا کس لئے دنیا سے میں ڈرتا رہا

    کیا سبب تھا کس لئے دنیا سے میں ڈرتا رہا سر جھکا کر جس نے جو بھی کہہ دیا کرتا رہا سی دیا تھا میرے ہونٹوں کو زمانہ نے مگر ذکر صبح و شام تیرا پھر بھی میں کرتا رہا زندگی کے راستے میں زخم جو مجھ کو ملے چپکے چپکے پیار کے مرہم سے وہ بھرتا رہا جاتے جاتے وہ مجھے کہہ کر گئے تھے اس لیے لمحہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3