دریا پہ بارشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا
دریا پہ بارشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا
مجھ پر بھی سازشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا
دنیا نے کوششیں تو بہت کیں مگر جناب
ان پر سفارشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا
دل چیر کر بھی میں نے دکھایا اسے مگر
ظالم پہ خواہشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا
وہ میرے ہر سوال پہ پتھر بنا رہا
ناداں پہ پرسشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا
سنتوشؔ میں نے ڈھونڈھا اسے ہر دیار میں
پر میری کاوشوں کا اثر کچھ نہیں ہوا