سنتوش کھروڑکر کے تمام مواد

23 غزل (Ghazal)

    دل کے نزدیک سے گزرو تو بتا کر جانا

    دل کے نزدیک سے گزرو تو بتا کر جانا یہ بھی چاہت کی ہے اک رسم نبھا کر جانا تم مجھے چھوڑ کے جاتے ہو تو جاؤ لیکن اپنے بھیجے ہوئے خط سارے جلا کر جانا کیا بتاؤں گا جدائی کا سبب لوگوں کو جو حقیقت ہے زمانہ کو بتا کر جانا تاکہ تنہائی سے گھبراؤں تو باتیں کر لوں اپنی تصویر کو کمرے میں لگا ...

    مزید پڑھیے

    تیرے نزدیک ہی ہر وقت بھٹکتا کیوں ہوں

    تیرے نزدیک ہی ہر وقت بھٹکتا کیوں ہوں تو بتا پھول کے جیسا میں مہکتا کیوں ہوں میں نہ راتوں کا ہوں جگنو نہ کوئی تارہ پر اس کی آنکھوں میں مگر پھر بھی چمکتا کیوں ہوں اس پہیلی کا کوئی حل تو بتاؤ یارو ہجر کی راتوں میں آتش سا دہکتا کیوں ہوں گھر بنایا ہے ترے دل میں اسی دن سے صنم ساری ...

    مزید پڑھیے

    خیالوں میں وفا اچھی لگی ہے

    خیالوں میں وفا اچھی لگی ہے یہ جینے کی ادا اچھی لگی ہے جو اکثر پیار میں ہوتی ہے یارو مجھے تو وہ خطا اچھی لگی ہے ملی ہے جو محبت کی بدولت ہمیشہ وہ سزا اچھی لگی ہے بنی بیٹی جو دلہن باپ بولا ہتھیلی پر حنا اچھی لگی ہے میرے محبوب کی خوشبو جو لائی مجھے باد صبا اچھی لگی ہے

    مزید پڑھیے

    کوئی آ کر سکھا گیا ہے مجھے

    کوئی آ کر سکھا گیا ہے مجھے زندگی جینا آ گیا ہے مجھے میری قسمت کہ اپنی محفل میں خود وہ آ کر بلا گیا ہے مجھے پاس آ کر کوئی اشاروں میں راز الفت بتا گیا ہے مجھے کوئی کم ظرف میرے جیون پر کرکے احساں جتا گیا ہے مجھے دھیرے دھیرے سہی مگر یارو صبر کرنا تو آ گیا ہے مجھے کوئی سنتوشؔ خواب ...

    مزید پڑھیے

    کتنی گہری یہ شناسائی لگے

    کتنی گہری یہ شناسائی لگے جھوٹ وہ بولے تو سچائی لگے اتنا پاگل ہوں میں ان کے عشق میں بھیڑ میں بھی مجھ کو تنہائی لگے تم نہیں ہو ساتھ جب میرے صنم شول جیسی مجھ کو پروائی لگے باغباں تیری بدولت ہی یہاں ہر کلی گلشن کی مرجھائی لگے چاہتا ہوں اس قدر تجھ کو کہ اب ہر برائی تیری اچھائی ...

    مزید پڑھیے

تمام