سنتوش کھروڑکر کی غزل

    دل کے نزدیک سے گزرو تو بتا کر جانا

    دل کے نزدیک سے گزرو تو بتا کر جانا یہ بھی چاہت کی ہے اک رسم نبھا کر جانا تم مجھے چھوڑ کے جاتے ہو تو جاؤ لیکن اپنے بھیجے ہوئے خط سارے جلا کر جانا کیا بتاؤں گا جدائی کا سبب لوگوں کو جو حقیقت ہے زمانہ کو بتا کر جانا تاکہ تنہائی سے گھبراؤں تو باتیں کر لوں اپنی تصویر کو کمرے میں لگا ...

    مزید پڑھیے

    تیرے نزدیک ہی ہر وقت بھٹکتا کیوں ہوں

    تیرے نزدیک ہی ہر وقت بھٹکتا کیوں ہوں تو بتا پھول کے جیسا میں مہکتا کیوں ہوں میں نہ راتوں کا ہوں جگنو نہ کوئی تارہ پر اس کی آنکھوں میں مگر پھر بھی چمکتا کیوں ہوں اس پہیلی کا کوئی حل تو بتاؤ یارو ہجر کی راتوں میں آتش سا دہکتا کیوں ہوں گھر بنایا ہے ترے دل میں اسی دن سے صنم ساری ...

    مزید پڑھیے

    خیالوں میں وفا اچھی لگی ہے

    خیالوں میں وفا اچھی لگی ہے یہ جینے کی ادا اچھی لگی ہے جو اکثر پیار میں ہوتی ہے یارو مجھے تو وہ خطا اچھی لگی ہے ملی ہے جو محبت کی بدولت ہمیشہ وہ سزا اچھی لگی ہے بنی بیٹی جو دلہن باپ بولا ہتھیلی پر حنا اچھی لگی ہے میرے محبوب کی خوشبو جو لائی مجھے باد صبا اچھی لگی ہے

    مزید پڑھیے

    کوئی آ کر سکھا گیا ہے مجھے

    کوئی آ کر سکھا گیا ہے مجھے زندگی جینا آ گیا ہے مجھے میری قسمت کہ اپنی محفل میں خود وہ آ کر بلا گیا ہے مجھے پاس آ کر کوئی اشاروں میں راز الفت بتا گیا ہے مجھے کوئی کم ظرف میرے جیون پر کرکے احساں جتا گیا ہے مجھے دھیرے دھیرے سہی مگر یارو صبر کرنا تو آ گیا ہے مجھے کوئی سنتوشؔ خواب ...

    مزید پڑھیے

    کتنی گہری یہ شناسائی لگے

    کتنی گہری یہ شناسائی لگے جھوٹ وہ بولے تو سچائی لگے اتنا پاگل ہوں میں ان کے عشق میں بھیڑ میں بھی مجھ کو تنہائی لگے تم نہیں ہو ساتھ جب میرے صنم شول جیسی مجھ کو پروائی لگے باغباں تیری بدولت ہی یہاں ہر کلی گلشن کی مرجھائی لگے چاہتا ہوں اس قدر تجھ کو کہ اب ہر برائی تیری اچھائی ...

    مزید پڑھیے

    اس نے بکھرے کاغذوں کو چھو کے صندل کر دیا

    اس نے بکھرے کاغذوں کو چھو کے صندل کر دیا اک ادھوری سی غزل کو یوں مکمل کر دیا کچھ تو دیوانہ تھا میں پہلے ہی اس کے عشق میں اس نے چلمن یوں ہٹائی مجھ کو پاگل کر دیا اس کے جلوؤں کا کرشمہ تھا کہ جس نے دوستو ساری دنیا کو مری آنکھوں سے اوجھل کر دیا میں بہت الجھا ہوا تھا زندگی کے پھیر ...

    مزید پڑھیے

    ہے کہاں کون ہے کیسا وہ نظر آتا ہے

    ہے کہاں کون ہے کیسا وہ نظر آتا ہے خود میں کم مجھ میں زیادہ وہ نظر آتا ہے کیا تعلق ہے مرا اس سے بتاؤں کیسے ہر دعا میں مجھے چہرہ وہ نظر آتا ہے تشنگی جب مجھے دیدار کی تڑپائے تو ایسے حالات میں دریا وہ نظر آتا ہے گھیر لیتے ہیں مجھے جب بھی اندھیرے غم کے میرا ہمدرد اکیلا وہ نظر آتا ...

    مزید پڑھیے

    اس نے بکھرے کاغذوں کو چھو کے صندل کر دیا

    اس نے بکھرے کاغذوں کو چھو کے صندل کر دیا اک ادھوری سی غزل کو یوں مکمل کر دیا کچھ تو دیوانہ تھا میں پہلے ہی اس کے عشق میں اس نے چلمن یوں ہٹائی مجھ کو پاگل کر دیا اس کے جلووں کا کرشمہ تھا کہ جس نے دوستو ساری دنیا کو مری آنکھوں سے اوجھل کر دیا میں بہت الجھا ہوا تھا زندگی کے پھیر ...

    مزید پڑھیے

    ہے شکایت دل کو ایسا کیوں نہیں

    ہے شکایت دل کو ایسا کیوں نہیں جب تو میرا ہے تو لگتا کیوں نہیں جب نظر سے مل نہیں پاتی نظر خواب سے باہر نکلتا کیوں نہیں لگ رہی ہے کیوں تھمی دنیا مجھے تو بھی موسم سا بدلتا کیوں نہیں ہے زباں چپ اور دھڑکن تیز ہے تو اشاروں کو سمجھتا کیوں نہیں جسم ٹھنڈا پڑ گیا سنتوشؔ کا آگ اپنی اس کو ...

    مزید پڑھیے

    دھوکے نے مجھ کو عشق میں کیا کیا سکھا دیا

    دھوکے نے مجھ کو عشق میں کیا کیا سکھا دیا گرنا سکھا دیا ہے سنبھلنا سکھا دیا روتی تھیں زار زار یہ وعدے نے آپ کے آنکھوں کو انتظار بھی کرنا سکھا دیا سورج کی تیز دھوپ بڑا کام کر گئی خوابوں کے دائرے سے نکلنا سکھا دیا اپنوں کی ٹھوکروں نے گرایا تھا بارہا غیروں نے سیدھی راہ پہ چلنا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3