مٹ گئے نقش سبھی دل کے دکھاؤں کیسے

مٹ گئے نقش سبھی دل کے دکھاؤں کیسے
ایک بھولا ہوا قصہ میں سناؤں کیسے


جا چکا ہے جو سبھی توڑ کے رشتہ مجھ سے
سوچتا ہوں اسے آواز لگاؤں کیسے


اہمیت دل کی یہاں لوگ سمجھتے ہی نہیں
ان کو اس بات کا احساس دلاؤں کیسے


تشنگی اس کی بلاتی ہے اشاروں سے مجھے
میں سمندر کی بھلا پیاس بجھاؤں کیسے


پیار کا کوئی طلب گار نہیں دنیا میں
اس خزانے کو میں سنتوشؔ لٹاؤں کیسے