کھیل دل کا عجیب ہوتا ہے

کھیل دل کا عجیب ہوتا ہے
کون کس کے قریب ہوتا ہے


پیار ملتا کسی کو رسوائی
اپنا اپنا نصیب ہوتا ہے


کام آئے برے سمے میں جو
وہ ہی سچا حبیب ہوتا ہے


پیار ہے جس کے پاس وہ انساں
اس جہاں میں غریب ہوتا ہے


راز جس کو بتا دیا دل کا
وہ ہی میرا رقیب ہوتا ہے