ثمینہ سید کی غزل

    قحط سالی سی قحط سالی ہے

    قحط سالی سی قحط سالی ہے دل تری یاد سے بھی خالی ہے دیکھ تو آسماں کے بستر پر چاند میری طرح سوالی ہے خواب دیکھوں تو کس طرح دیکھوں نیند اس نے مری چرا لی ہے ہم نے بجھتے ہوئے دیے کی لو تیز آندھی میں پھر اچھالی ہے سچ تو یہ ہے کہ کار وحشت میں ہم نے یہ عمر ہی گنوا لی ہے ہجر کی دوپہر میں ...

    مزید پڑھیے

    محبت اور خوشبو کا نگر تقسیم ہو جائے

    محبت اور خوشبو کا نگر تقسیم ہو جائے کہیں ایسا نہ ہو گھر کا شجر تقسیم ہو جائے لہو روتی ہوئی آنکھیں لہو روتی ہی رہتی ہیں ہوس کے ہاتھ جب پرکھوں کا گھر تقسیم ہو جائے کبھی بھی آگ کی فصلیں یہاں پر اگ نہیں سکتیں محبت سارے عالم میں اگر تقسیم ہو جائے اداسی کے گھنے جنگل میں رستے جا نکلتے ...

    مزید پڑھیے

    روش روش پہ پھول کھلاتے گلزاروں کی بات کریں

    روش روش پہ پھول کھلاتے گلزاروں کی بات کریں چھوڑ گئے جو تنہا ہم کو ان پیاروں کی بات کریں سرد روی کے جھونکے تن کو چھید رہے ہیں مدت سے آؤ ناں مل کر دروازوں سے دیواروں کی بات کریں خاک نشینی ٹھیک ہے لیکن کبھی کبھی دل کرتا ہے دور فضا میں اڑتے جائیں کہساروں کی بات کریں اس دن سوچ حنائی ...

    مزید پڑھیے

    اس ریاضت کا مری جان صلہ کچھ بھی نہیں

    اس ریاضت کا مری جان صلہ کچھ بھی نہیں عشق کا کھیل شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں ضبط کے کونسے زینے پہ میں آ پہنچی ہوں ہاتھ اٹھے ہیں مگر حرف دعا کچھ بھی نہیں اب تو خورشید بکف ہم کو ابھرنا ہوگا ان اندھیروں میں فقط ایک دیا کچھ بھی نہیں ایسے لگتا تھا کہ دنیا ہی اجڑ جائے گی خوف تھا چاروں ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو آنکھوں میں چھپ کے بیٹھا ہے

    وہ جو آنکھوں میں چھپ کے بیٹھا ہے ایسے لگتا ہے میرے جیسا ہے راستے میں رکاوٹیں کیسی میں نے یہ پانیوں سے سیکھا ہے وہ جو پھر لوٹ کر نہیں آیا میرے پلو میں اس کا وعدہ ہے آدھا چھپتا ہے آدھا دکھتا ہے چاند بالکل تمہارے جیسا ہے خود نہ مرتا نہ مرنے دیتا ہے پیار کتنا حسین جذبہ ہے میری ...

    مزید پڑھیے

    خواب آنکھوں سے سارے جدا ہو گئے

    خواب آنکھوں سے سارے جدا ہو گئے پیار جن سے کیا بے وفا ہو گئے تجھ سے پہلے نہ دست دعا اٹھ سکا تجھ کو دیکھا مجسم دعا ہو گئے دیکھ لیجے محبت کی سرشاریاں حسن کا آپ تو آئنہ ہو گئے اک نظر تیری نظروں سے کیا مل گئی آپ تو دل ربا دل ربا ہو گئے

    مزید پڑھیے

    چہرے پہ دمک اٹھتا ہے جب رنگ حیا اور

    چہرے پہ دمک اٹھتا ہے جب رنگ حیا اور ایسے میں مزہ دیتی ہے اپنی ہی ادا اور گر جاں بھی مری جائے تو بانہوں میں تمہاری دل میں کوئی خواہش ہی نہیں اس کے سوا اور در چھوڑ کے تیرا تو کہیں جا نہ سکوں گی کافر تو نہیں ہوں جو بنا لوں گی خدا اور ہر چند کہ گھائل ہوں مگر سانس ہے باقی جینے کی مجھے ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا شکستہ پن نظر کیا آئے باہر سے

    محبت کا شکستہ پن نظر کیا آئے باہر سے یہ دیمک تو بدن کو چاٹتی رہتی ہے اندر سے تمہارے ہجر کا یہ درد سر تو مستقل ٹھہرا مجھے لگتا ہے جاں لے کے یہ اترے گا میرے سر سے مری ترتیب میں صحرا مزاجی کار فرما ہے بجھے گی پیاس کیا میری بھلا اشکوں کے ساگر سے تیری دہلیز پہ میں منتظر اپنی نہ رہ ...

    مزید پڑھیے

    چمکتے چاند ستارو ذرا خیال کرو

    چمکتے چاند ستارو ذرا خیال کرو کبھی تو دل سے پکارو ذرا خیال کرو حیا کے دھاگوں میں لپٹے ہوئے ہیں ہم دونوں نئی رتوں کے اشارو ذرا خیال کرو گری تو ٹوٹ کے بکھروں گی دور دور کہیں اے کاغذی سے سہارو ذرا خیال کرو سلگ رہا ہے کسی کا فراق تن من میں ادھر نہ آؤ بہارو ذرا خیال کرو ملن کی آس ہے ...

    مزید پڑھیے

    ذرا بارش برستی ہے شگوفے جاگ اٹھتے ہیں

    ذرا بارش برستی ہے شگوفے جاگ اٹھتے ہیں کئی رنگوں کی خوشبو سے دریچے جاگ اٹھتے ہیں ابھی تک پاؤں کی آہٹ سے یا مٹی شناسا ہے تمہارے ساتھ چلتی ہوں تو رستے جاگ اٹھتے ہیں کچھ ایسے روشنی دل میں اترتی ہے قرینے سے بہت امکاں ترے وعدوں کے صدقے جاگ اٹھتے ہیں کبھی ایسے بھی ہوتا ہے یوں ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2