قحط سالی سی قحط سالی ہے
قحط سالی سی قحط سالی ہے دل تری یاد سے بھی خالی ہے دیکھ تو آسماں کے بستر پر چاند میری طرح سوالی ہے خواب دیکھوں تو کس طرح دیکھوں نیند اس نے مری چرا لی ہے ہم نے بجھتے ہوئے دیے کی لو تیز آندھی میں پھر اچھالی ہے سچ تو یہ ہے کہ کار وحشت میں ہم نے یہ عمر ہی گنوا لی ہے ہجر کی دوپہر میں ...