روش روش پہ پھول کھلاتے گلزاروں کی بات کریں
روش روش پہ پھول کھلاتے گلزاروں کی بات کریں
چھوڑ گئے جو تنہا ہم کو ان پیاروں کی بات کریں
سرد روی کے جھونکے تن کو چھید رہے ہیں مدت سے
آؤ ناں مل کر دروازوں سے دیواروں کی بات کریں
خاک نشینی ٹھیک ہے لیکن کبھی کبھی دل کرتا ہے
دور فضا میں اڑتے جائیں کہساروں کی بات کریں
اس دن سوچ حنائی ہوگی اس دن رادھا ناچے گی
بے چارے جب مل کر سارے بیچاروں کی بات کریں
سورج جا کر چھپ جاتا ہے دھن والوں کی جھولی میں
آؤ ناں مل کر جگنو بانٹیں اندھیاروں کی بات کریں
دیکھ ثمینہؔ سیدؔ کیسے وقت نے کروٹ بدلی ہے
سر کی باتیں کرنے والے دستاروں کی بات کریں